Book Name:Musalman ki Parda Poshi kay Fazail
کسی کی غیبت کرے اور سُنے،نہ کسی کے عُیُوب اُچھالے،نہ کسی کاراز کھولے ،نہ کسی کو تکلیف دے، نہ کسی کی دل آزاری کرے،نہ بِلا اجازتِ شَرعی کسی کو مارے اور نہ ہی کسی کو بے جا تنقید کا نشانہ بنائے۔ حدیثِ پاک میں ہے کہ سرکارِمدینَۂ مُنَوَّرہ،سردارِمکَّۂ مکرَّمہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکا فرمانِ عظمت نشان ہے:اَلْمُسْلِمُ مَنْ سَلِمَ الْمُسْلِمُوْنَ مِنْ لِّسَانِہٖ وَیَدِہٖ یعنی کامل مسلمان وہ ہے کہ جس کی زبان اور ہاتھ سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں ۔([1])
بعض لوگ خود تو عیب جوئی نہیں کرتے، مگر شیطان مَکّار دوسرے طریقوں سے اُنہیں اپنے جال میں پھانسنے کی کوشش کرتا ہے اور وہ اِس طرح کہ جب کسی مجلس میں مسلمانوں کے چھپے عیبوں کواُچھالنے کا سلسلہ شروع ہوتا ہے، تو ایسے لوگ اُنہیں اِس بُرے کام سے روکنے یا وہاں سے اُٹھنے کے بجائے اُلٹا اُن کی باتوں سے لُطف اَندوز ہوتے اور قہقہے بلند کرتے نظر آتے ہیں اور اِس طرح مسلمانوں کی عزّتوں کا سَرِ عام تماشا بنانے میں شریک ہوجاتے ہیں،حالانکہ ہونا یہ چاہئے کہ اگر کوئی کسی کی خَطا یا اُس کے عیب کا تذکِرہ اُس کی موجودَگی میں یا پیٹھ پیچھے شروع کرے تو کوئی شرعی مَصْلَحت نہ ہونے کی صورت میں ثوابِ آخِرت کمانے کی نِیّت سے فوراً مسلمان کی عزّت کی حفاظت کرتے ہوئے بُرائی بیان کرنے والے کو اُس بُرے کام سے اَحسن انداز میں منع کِیا جائے، ورنہ کم از کم دل میں بُرا جانتے ہوئے اُس مجلس کو چھوڑ دِیا جائے۔