Book Name:Musalman ki Parda Poshi kay Fazail

اشارہ کرتے ہوئے فرمایا) تقویٰ یہاں ہے،تقویٰ یہاں ہے،تقویٰ یہاں ہے۔([1])

گالیاں جو بکیں عیب بھی نہ ڈَھکیں        اُن کو کس نے کہا؟عاشقانِ رسول

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                         صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!بِلا شُبہ خُوش نصیب ہیں وہ مسلمان کہ جو اپنے کام سے کام رکھتے ہوئے اپنے نَفْس کی نگہبانی کرتے ہیں اور دُوسروں کے عیب ڈھونڈنے کے بجائے اپنی ذات میں مَوْجود عیبوں کو دُور کرنے کے لئے شب و روز  مصروف رہتے ہیں نیز اگر اُنہیں اپنے مسلمان بھائیوں کے عُیُوب کسی طرح معلوم ہو بھی جائیں تو شیطان کے بہکاوے میں آکر اُن کے عیب اُچھالنے کے بجائے رِضائے الٰہی  کے لئے پردہ پوشی کرتے اور ثوابِ آخرت کے حقدار بنتے ہیں۔عقلمندی کا تقاضا بھی یہی ہے کہ جب کبھی دُوسرے کے عیب بیان کرنے کوجی چاہے،اُس وقت اپنے عُیُوب کی طرف مُتَوجہ ہو کراُن کو دُور کرنے میں لگ جانا چاہئے،خُدا عَزَّ  وَجَلَّ  کی  قسم!یہ بَہُت بڑی سعادت مندی ہے جیسا کہ

نبیِ کریم،رؤفٌ رَّحیم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَارشاد فرماتے ہیں:طُوْبٰى لِمَنْ شَغَلَهُ عَيْبُهُ عَنْ عُيُوْبِ النَّاسِیعنی اُس شخص کے لئے خوشخبری ہے ،جسے اُس کے اپنے عیب نے لوگوں کے عیب بیان کرنے سے باز رکھا۔([2])

پردہ پوشی کا مؤثَّر طریقہ

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!معلوم ہوا کہ اپنے مسلمان بھائیوں کی غیبتوں اور بُرائیوں سے بچنے کا ایک مؤثَّر طریقہ یہ بھی ہے کہ انسان اپنے اندر پائی جانے والی خامیوں کی طرف نظر کرے ،کیونکہ جب اُس کی نظر اپنی بُرائیوں پر پڑے گی تو یقیناً اُس کے دل میں یہ خواہش پیدا ہوگی کہ میری اِن


 



[1]  خزائن العرفان،ص ۹۵۰ملخصاً

[2]  فِرْدَوْس الاخبار،۲ /۴۶،باب الطاء، حدیث:۳۷۴۲