Book Name:Musalman ki Parda Poshi kay Fazail

ملنے کے بعد بعضوں کے مِزاج میں بالکل ہی تبدیلی آجاتی ہے  کہ پھروہ اپنے مُتَعَلِّق کوئی خلافِ شان بات یا نصیحت سُننا بھی گوارانہیں کرتے اور بالفرض اگر کوئی بے چارہ اِصلاح کی غَرَض سے اُن میں مَوْجود کسی حقیقی عیب کی نشاندہی کردے تو وہ آپے سے باہر ہوجاتےہیں، نتیجتاً خامی بیان کرنے والے کی شامَت آجاتی ہے،اُس غریب پر گالیوں  کی بوچھاڑ کردی جاتی ہے،اگر اِس سے بھی غُصَّہ ٹھنڈا نہیں ہوتا تو لاتیں اور گھونسے بھی رَسِید کئے جاتے ہیں،بالآخر اِس جُرم کے بَدلے اُسے  دَھکّے دے کرنوکری سے نکال دِیا جاتا ہے۔ہمارے اَسْلافِ کِرام عَلَیْہِمْ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِالسَّلامبے شمار خُوبیوں کے مالک تھے اور عُہدے وغیرہ مل جانے کے بعد بھی اُن کے روز مَرَّہ کے معمولات میں کوئی مَنْفی فرق نہ آتا تھا بلکہ مزید مُحتاط ہوجاتے تھے،یہ حضرات نَفْس و شیطان کی چالوں سے ہوشیار رہتے اور وقتاً فوقتاًاپنے  ماتحتوں سے اپنے مُتَعَلِّق پوچھا کرتے،اگر کوئی بتاتا بھی کہ آپ میں فُلاں فُلاں عیب ہے تو اُن کے چہروں پر ناگواری کا ذرّہ برابر بھی اَثَر دِکھائی نہ دیتا تھا چُنانچہ،

سیِّدُنا فاروق اعظم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کا طرزِعمل

خلیفۂ دُوُم اَمیرُالْمؤمنین  حضرت سیِّدُنا عمر فاروقِ اَعظمرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ عُیُوب پر مُطَّلَع کئے جانے کو تحفہ خیال کرتے اور فرماتے :اللہ عَزَّوَجَلَّاُس شخص پررَحم فرمائے،جو اپنے بھائی کو عیب پر مُطَّلَع کرنے کی صورت میں اُسے تحفہ دیتاہے۔([1])نیز یقینی جنّتی ہونے اور عُیُوب کے بجائے بے شُمار خُوبیوں کا مالک ہونے کے باوُجود اشاد فرماتے:اللہعَزَّ  وَجَلَّ اُس شخص پر رَحم فرمائے،جو مجھے میرے عُیُوب بتائے۔

ایک مرتبہ حضرت سَیِّدُناسَلمان فارسیرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ اَمیْرُالمومنین حضرت سَیِّدُناعمر فاروقِ اَعظم


 



[1]  احیاء العلوم، ۲/۶۶۲