Book Name:Musalman ki Parda Poshi kay Fazail

            اللہ اللہ!دیکھا آپ نے کہ اگرچہ ضرورتاً ہی کسی کی بُرائی ظاہر کرنی پڑے ،مگر اُسے بڑھا چڑھا کر بیان کرنا  کتنا بڑاگُناہ ہے۔ظاہر ہے کہ اپنی طرف سے جتنا اِضافہ کِیا وہ سب جھوٹ ہوگا اور جھوٹ بولنا کبیرہ گُناہ ہے۔بہرحال کسی کی پوشیدہ بُرائی دُوسروں کے سامنے بیان کرنے کی اجازت صِرْف اِسی صورت میں ہے کہ جب وہ بُرائی دُوسروں کے حق میں نُقصان دہ ہو اور اگر ایسا نہیں تو دُوسروں کو بتانے اور سب کی نظروں میں ایک مُسلمان کو ذلیل و رُسوا کرنے کے بجائے تنہائی میں نرمی کے ساتھ اُس کی اِصلاح کی کوشش کی جائے، کیونکہ اگر سب کے سامنے  آپ کسی کی اِصلاح کی کوشش کریں گے تو عین ممکن ہے کہ وہ ضِدّی بن جائے اور اپنی غَلَطی تسلیم کرنے کے بجائے اُلٹا آپ کو رُسوا کردے، لہٰذا حتّی الْاِمکان تنہائی میں نصیحت کی جائے کہ یہ نہایت مؤثِّر ثابت ہوتی ہےجیساکہ

تنہائی میں نصیحت دَرحقیقت زینت ہے

حضرت سیِّدُنا اِمام شافعی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نے فرمایا:جس نے اپنے مُسلمان بھائی کو تنہائی میں سمجھایا اُس نے اُسے نصیحت کی اور زینت بخشی اور جس نے سب کے سامنے سمجھایا، اُس نے اُسے رُسوا اور بدنام کِیا۔

حضرت سیِّدُنا مِسْعَر بن کِدام رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  سے پوچھا گیا:کیا آپ اُس  شخص کو پسند کرتے ہیں جو آپ کو آپ کے عیبوں پر خبردار کرے؟ فرمایا:اگر تنہائی میں نصیحت کرے تو پسند ہے اور اگر سرِ عام سمجھائے تو نہیں۔([1])

اپنے سینے مسلمانوں کی طرف سے صاف رکھئے

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!بعض لوگوں کی عادت ہوتی ہے کہ وہ دُوسروں کی ٹوہ میں رہتے ہیں اور اپنے ہی مسلمان بھائیوں کے عیب اور بُرائیاں تلاشتے رہتے ہیں اور جب اپنے مقصد میں


 



[1]  احیاء العلوم،۲/۶۶۰ بتغیرقلیل