Book Name:Allah عزوجل ki Muhabbat kaisay Hasil ho?
قلب میں یاد تیری بسی ہو ذِکر لب پر تِرا ہر گھڑی ہو
مستی و بے خُودی اور فَنا کی میرے مولیٰ تُو خیرات دیدے
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!جو خوش نصیب مسلمان آپس میں محبت رکھتے ہیں اور اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی رِضا کے لیے جمع ہوتے ہیں،مثلاًدعوتِ اسلامی کے ہفتہ وارسنّتوں بھرے اِجتماع میں آتے ہیں،مدرسۃ المدینہ بالغان میں پڑھتے پڑھاتے ہیں،مدنی درس دیتے یا سُنتے ہیں،مدنی قافلوں کے مسافر بنتے ہیں،بعدِ فجر مدنی حلقے میں شرکت کی سعادت پاتے ہیں،الغرض جو بھی اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی رِضا کے لیے جمع ہوتے ہیں،اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی رِضا و خوشنودی کے لیے ایک دُوسرے سے ملتے ہیں،ایک دُوسرے پر مال خرچ کرتے ہیں ،اُنہیں محبتِ اِلٰہی حاصل ہوتی ہے۔چنانچہ
بہارِ شریعت جلد 3ص577 میں لکھا ہے:"اللہ تعالیٰ اِرشاد فرماتا ہے:"جو لوگ میری وجہ سے آپس میں محبت رکھتے ہیں اورمیری وجہ سے ایک دُوسرے کے پاس بیٹھتے ہیں اورآپس میں مِلتے جُلتے ہیں اور مال خرچ کرتے ہیں ،ان سے میری محبت واجب ہو گئی"۔("الموطا"للامام مالک،کتاب الشعر،باب ماجاء فی المتحابین فی اللہ،الحدیث:1828،ج2،ص439)
اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی بندے سے مَحَبَّت:
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!جس طرح بندے، اپنے خالق ومالکعَزَّ وَجَلَّسے مَحَبَّت کرتے ہیں،اسی طرح اللہ عَزَّ وَجَلَّ بھی اپنے بندوں سے مَحَبَّت فرماتا ہےنیز اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی بندے سے مَحَبَّت کئی اعتبار سے ہوسکتی ہے،مثلاًاللہ عَزَّ وَجَلَّ کابندے سے راضی ہونا، اس سے خیر کااِرادہ فرمانا،بندے کی تعریف کرنا، اسے اپنے ثواب سے مالامال فرمانا،اس سے عَفْو و دَر گُزرکرنا،اسے اپنی اطاعت میں مشغول رکھنا اور اپنی نافرمانی سے بچانا۔ (روح البیان ، سورۂ آلِ عمران، تحت آیۃ، ۱۴۸،۱/۱۰۷ بیضاوی، بقرۃ، تحت الآیۃ۱۶۴، ۱/ ۴۴۱،تفسیرِ خازن، تحت الآیۃ، قل ان کنتم تحبون اللہ فاتبعونی۱/۲۴۳)