Book Name:Sadqay ki Baharain ma Afzal Sadqaat
پُوچھا: تجھے کون سا مال زیادہ پسند ہے؟ اُس نے کہا: مجھے گائے بہت پسند ہے ۔چُنانچہ اُسے ایک حاملہ گائے دے دی گئی اور فِرِشتے نے اُس کے لئے بھی دُعا کی کہ اللہ عَزَّ وَجَلَّ تیرے لئے اِس میں برکت دے۔ آخر میں وہ فِرِشتہ اندھے کے پاس آیا اور اُس سے بھی پُوچھا کہ تجھے کیا چیز سب سے زیادہ پسند ہے؟اُس نے کہا: مجھے یہ پسند ہے کہ اللہ عَزَّ وَجَلَّ مجھے بینائی عطا کردے تاکہ میں لوگو ں کو دیکھ سکوں۔ فِرِشتے نے اُس پر ہاتھ پھیرا تو اللہ عَزَّ وَجَلَّ نے اُسے بینائی عطا فرما دی۔پھر اُس سے پُوچھا :تجھے کون سا مال زیادہ پسند ہے؟اُس نے کہا: بکریا ں۔چُنانچہ اُسے ایک گابھن بکری دے دی گئی ۔ اب اونٹنی ،گائے اور بکری نے بچے دینا شروع کئے اور کچھ ہی عرصے میں ان تینوں کے جانوروں میں اتنا اِضافہ ہو گیا کہ ایک کے اونٹوں، دُوسرے کی گائے اور تیسرے کی بکریوں سے ایک ایک میدان بھر گیا۔پھر فِرِشتہ اُس بَرَص (یعنی کوڑھ)کے مَرَض والے کے پاس اُس کی پہلی صُورت یعنی بَرَص کی حالت میں آیا اور اس سے کہا: میں ایک غریب و مسکین ہوں، اور میرا زادِ راہ ختم ہوگیا ہے واپس جانے کی کوئی صُورت نظر نہیں آتی، مگر اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی رحمت سے اُمّید ہے اور مَیں تیری مَدَد کا طَلَب گار ہوں۔ جس ذات نے تجھے خُوبصُورت رنگت و جِلد اور اِس قدر مال عطا کِیا ہے،میں تجھے اس کا واسطہ دیتا ہوں کہ مجھے ایک اُونٹ دے دے تاکہ میں اپنی منزل تک پہنچ سکوں۔ یہ سُن کر اُس شخص نے اِنکار کرتے ہوئے کہا کہ مجھ پر تو پہلے ہی بہت ساری ذِمّے داریاں اور حُقُوق ہیں۔ فِرِشتے نے کہا : مجھے ایسا لگتا ہے کہ میں تجھے جانتا ہوں، کیا تُووہی نہیں جس کو بَرَص کی بیماری لاحق تھی اور لوگ تجھ سے نفرت کِیا کرتے تھے اور تُو فقیر و محتاج تھا ،پھر اللہ عَزَّ وَجَلَّ نے تجھے مال عطا کِیا۔اُس نے کہا: مجھے تو یہ سارا مال وِراثت میں مِلا ہے اور نسل دَر نسل یہ مال مجھ تک پہنچا ہے۔فِرِشتے نے کہا: اگر تُو اپنی اِس بات میں جُھوٹا ہے تو اللہ عَزَّ وَجَلَّ تجھے ویسا ہی کر دے جیسا تُو پہلے تھا۔ پھر وہ فِرِشتہ گنجے کے پاس اُس کی پہلی صُورت میں آیااور اُس سے بھی وہی بات کہی جو بَرَص والے سے کہی تھی ۔اس نے بھی بَرَص والے کی طرح جواب دِیا۔فِرِشتے نے کہا:اگر تُو اپنی بات میں جُھوٹا ہے تو اللہ عَزَّ وَجَلَّ تجھے تیری پہلے والی حالت پر لوٹا