Book Name:Sadqay ki Baharain ma Afzal Sadqaat
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!امیرِ اہلسنّت،بانیِ دعوتِ اسلامی،حضرت علامہ مولانا ابوبلال محمد الیاس عطارؔقادِری رضوی دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کی مدنی سوچ پر قُربان جائیے کہ بارگاہِ رِسالت میں عرض کر رہے ہیں کہ مجھے دُنیا کی دولت سے بے رَغبت کر دِیجئے اور میری حاجت سے زائد مجھے مال عطا نہ کیجئے،سُبحان اللہ عَزَّوَجَلَّ،آئیے!ہم بھی بارگاہِ رِسالت میں عرض کرتے ہیں کہ آقا!
دولتِ دُنیا سے بے رَغبت مجھے کر دیجئے
میری حاجت سے مجھے زائد نہ کرنا مالدار
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!یاد رکھئے کہ کوئی بھی مُلک خواہ مَعَاشِی طور پر کتنا ہی تَرَقّی یَافتہ کیوں نہ ہو، لیکن عام طور پر اُس میں لوگوں کاایک ایسا طبقہ بھی ہوتا ہے جو مُختلف وُجُوہات کے باعث غُربت و اَفْلَاس کا شِکار ہوتا ہے ۔ ایسے لوگوں کی کَفَالَت کی ذِمّے داری،اللہعَزَّوَجَلَّ نے صاحبِ حَیْثِیَّت اَفراد کے سِپُرد کی ہے۔چُنانچہ اللہعَزَّوَجَلَّ نے مالدار مسلمانوں پر زکوٰۃ فرض کی،تاکہ وہ اپنی زکوٰۃ کے ذریعے مُعَاشرے کے کمزور اور نادار طبقے کی مَدَد کریں اوردولت چند لوگوں کی مُٹھیوں میں قید ہونے کے بجائے مُعاشرے کے ستائے ہوئے غریب اَفراد تک بھی پہنچتی رہے ،تاکہ مُعَاشرے میں مَعَاشِی توازُن کی فضَا قَائم ہو۔
یاد رہے کہ اگر اللہ عَزَّ وَجَلَّ چاہتا تو سب کو دولت مند بنا دیتا اور کوئی بھی شخص غریب نہ ہوتا، لیکن اُس نے اپنی مَشِیَّت سے کسی کو اَمِیر بنایا تو کسی کو غریب تاکہ اَمِیر کو اس کی دولت اور غریب کو اس کی غُربت کے سبب آزمائے ۔ جیساکہ پارہ 8 سورۃُ الاَنعام کی آیت نمبر 165 میں ارشادِ خُداوندی عَزَّ وَجَلَّ ہے
وَ هُوَ الَّذِیْ جَعَلَكُمْ خَلٰٓىٕفَ الْاَرْضِ وَ رَفَعَ بَعْضَكُمْ فَوْقَ بَعْضٍ دَرَجٰتٍ لِّیَبْلُوَكُمْ فِیْ مَاۤ اٰتٰىكُمْؕ- (پ۸، الانعام:۱۶۵)
تَرْجَمَۂ کنز الایمان :اور وہی ہے جس نے زمین میں تمہیں نائب کِیا اور تم میں ایک کو دوسرے پر درجوں بلندی دی کہ تمہیں آزمائے اُس چیز میں جو تمہیں عطا کی۔