Book Name:Shab e Meraj Jannat main Rahmat e ilahi kay mushahidaat
ایسے قبیح گُناہوں کا اِرْتکاب بھی میرا معمول بن چکا تھا جو ایک غیرت مند مسلمان کو زَیب نہیں دیتے۔ بدنگاہی کے اولین و آسان ذرائع یعنی فلمیں ڈرامے اور گانے باجے دیکھنے سُننے کو بے حد پسند کرتا تھا، روز و شب اسی طرح گُناہوں میں بسر ہو رہے تھے کہ میرے رَبّ عَزَّ وَجَلَّکا کرم بالائے کرم ہوا اور مجھے اس بُرے ماحول سے چھٹکا را کچھ یوں نصیب ہواکہ اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے فضل و کرم سے مجھے دعوتِ اسلامی کے مشکبار مدنی ماحول کی سُنّتوں بھری فضا مل گئی۔ ایک عاشقِ رسول جواگرچہ شیخِ طریقت، اَمِیرِ اہلسُنّت دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کے مُرید تو نہ تھے مگر وہ دعوتِ اسلامی کے اس عظیم مَدَنی مقصد ’’مجھے اپنی اور ساری دنیا کے لوگوں کی اصلاح کی کوشش کرنی ہے۔‘‘اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّ وَجَلَّ،کے جذبے سے سرشار دعوتِ اسلامی کے مَدَنی ماحول سے وابستہ تھے، اُنہوں نے ایک دن انفرادی کوشش کرتے ہوئے مجھے ایک ضخیم کتاب بنام فیضانِ سنّت مُطالعہ کے لیے دی، پڑھی تو بہت اچھی لگی، ایسی پُر تاثیر تحریر پہلی مرتبہ پڑھی تو اس نے میرا اندازِ حیات ہی بدل دیا اور میں اپنے سابقہ گناہوں کی مغفرت اور اپنی اصلاح کے جذبے کے تحت دعوتِ اسلامی کے مَدَنی ماحول سے وابستہ ہوگیا ۔مدرسۃُالمدینہ بالغان میں دُرُست مخارج سے قرآنِ پاک پڑھنا شروع کردیا اور مدنی انعامات پر عمل کو اپنا معمول بنا لیا جس کی برکت سے نہ صرف آنکھوں کے قفلِ مدینہ کی دولت نصیب ہوئی بلکہ بدنگاہی کے گناہوں بھرے مرض سے بھی جان چھوٹ گئی اور میں والدین کی بھی اطاعت کرنے لگا ۔
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
بلند وبالا محلّات
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!ہم شبِ معراج آقا عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے جنتی مُشاہدات کا تذکرہ سن رہے ہیں،مروی ہے کہ مِعراج کی رات جنّت میں پیارے آقا صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے چند بلند