Book Name:Shab e Meraj Jannat main Rahmat e ilahi kay mushahidaat
صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
بڑا دھوکہ
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!اس میں کوئی شک نہیں کہ اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی رحمت بے حد و بےحساب ہے اس سے اپنی مغفرت اور بخشش کی اُمید باندھنی چاہیے لیکن یہ بھی یاد رہے کہ اگر اِیْمان کے بُنیادی تَقاضوں کو پورا نہ کیاجائے، فرائض و واجبات کو ترک کِیا جائے، اپنے دل کو بُرے خیالات میں مُلوّث رکھا جائے،دُنیاوی لذّات کی طلب میں منہمک رہا جائے ایسے میں اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی رحمت پر نظریں جماتے ہوئےمغفرت کا منتظربھی رہا جائے یقیناً سراسر حماقت اور بے وقوفی ہی ہے۔
رسولِ اکرم شاہِ بنی آدم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے اِرْشاد فرمایا: اَلْاَحْمَقُ مَنْ اَتْبَعَ نَفْسَہٗ ہَوَاہَا وَ تَمَنّٰی عَلٰی اللہِ الْجَنَّۃَ، یعنی بےو قوف وہ ہے جو اپنی نفسانی خواہش کی پَیْروی کرے اوراللہ عَزَّ وَجَلَّ سے جَنَّت کی تمنا رکھے۔(1) حضرت سیِّدُنا یحی بن مُعاذرازی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں:میرے نزدیک بڑے دھوکوں میں سے یہ بھی ہے کہ آدمی مغفرت کی اُمیدرکھتے ہوئے بغیر کسی ندامت کے گُناہوں میں مشغول رہے اور عبادت کے بغیر اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے قُرب کی اُمید رکھے اور جہنم کابیج بَوکر جَنَّت کی کھیتی کا منتظر رہے اور گُناہوں کے اِرتکاب کے باوُجُوداطاعت گزاروں کے گھر کاطالب رہے نیز بغیرعمل کے ثواب کا انتظار کرےاور زیادتی کےباوُجود اللہ عَزَّ وَجَلَّ سے تمنا رکھے۔پھر آپ نے یہ اشعار پڑھے،جن کا ترجمہ یہ ہے کہ تم نجات کی اُمید تو رکھتے ہو مگر اس کے راستوں پر نہیں چلتے یقیناً کشتی خشکی پر نہیں چلا کرتی۔ (2)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
…[1]احیاء العلوم، باب الخوفِ والرجا، ۴/١٧٥
2 …احیاء العلوم، باب الخوفِ والرجا، ۴/١٧٦