Riya kari

Book Name:Riya kari

ترکِ نَمازسمجھا جائے)بلکہ نامقبول ہونے کا اَندیشہ ہوتا ہے،اگر رِیا کار آخر میں رِیا سے(سچّی)توبہ کرے تو اس پر رِیا کی عبادت کی قَضا واجِب نہیں بلکہ اُس توبہ کی بَرَکت سے گُزشتہ نامقبول رِیا کی عبادات بھی قَبول ہو جائیں گی۔مُطلقًا رِیا سے خالی ہونا بَہُت مشکِل ہے، کوئی شخص رِیا کے اَندیشے سے عبادات نہ چھوڑے بلکہ رِیا سے بچنے کی دُعا کرے۔  (مِرآۃ المناجیح، ۷/۱۲۷)

مِرا ہر عمل بس تِرے واسطے ہو

کر اِخلاص ایسا عطا یا اِلٰہی

(وسائلِ بخشش مُرمّم ص 105)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                  صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

مجلس مدنی مُذاکرہ کا تعارُف

          میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!رِیاکاری اور اس طرح کے دیگر قلبی امراض سے نجات کا ایک بہترین ذریعہ مدنی مذاکروں میں شرکت کرنا بھی ہے،جہاں وقتاً فوقتاً ہماری توجہ ان قلبی و روحانی بیماریوں کی طرف دلائی جاتی ہے اور ہمیں ان سے بچنے کے طریقے بھی بتائے جاتے ہیں۔

                        اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّ  وَجَلَّ شیخِ طریقت،امیرِ اہلسُنَّت ،بانیِ دعوتِ اسلامی حضرت ِ علامہ مولانا ابو بلا ل محمد الیاس عطاؔرقادری رَضَوی ضِیائی دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ  نے’’علم بے شُمار خزانوں کا مجموعہ ہے،جن کے حُصُول کا ذریعہ سُوال ہے۔‘‘کے قول  کو عملی جامہ پہناتے ہوئے سُوال و جواب کا ایک سِلْسلہ شُروع کِیا،جسے دعوتِ اسلامی کے مدنی ماحول میں”مدنی مُذاکَرہ“ کہا جاتا ہے۔ کثیر اسلامی بھائی مَدَنی مُذاکروں میں عَقائد و اَعمال، فضائِل و مَنَاقِب، شریعت و طریقت، تاریخ وسیرت، سائنس وطِبّ، اَخلاقیات و اِسلامی مَعْلُومات، معاشی و مُعاشرتی و تنظیمی مُعاملات اور دیگر بہت سے مَوضُوعات کے مُتَعَلِّق مختلف قسم کے سُوالات کرتے ہیں اور شیخِ طریقت، امیر ِاَہلسنَّت دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ  انہیں حکمت آموز و عشقِ