Book Name:Riya kari
حضرت صدر الافاضل مولانا سَیِّد،مفتی نعيم الدين مرادآبادی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ آیتِ مُبارَکہ کےاس حصّے’’ اللہ کی راہ میں خرچ نہیں کرتے ‘‘کے تحت فرماتے ہیں: بخل کرتے ہیں اور مال کے حقوق اَدا نہیں کرتے، زکوٰۃ نہیں دیتے۔ یہ آیت مانعینِ زکوٰۃ کے حق میں نازل ہوئی۔
پارہ15 سورۂ بنی اسرائیل کی آیت نمبر 100 میں اللہ تبارک و تعالیٰ کا فرمانِ حقیقت بُنیاد ہے:
قُلْ لَّوْ اَنْتُمْ تَمْلِكُوْنَ خَزَآىٕنَ رَحْمَةِ رَبِّیْۤ اِذًا لَّاَمْسَكْتُمْ خَشْیَةَ الْاِنْفَاقِؕ-وَ كَانَ الْاِنْسَانُ قَتُوْرًا۠(۱۰۰) (پ۱۵، بنی اسرائیل: ۱۰۰)
ترجَمۂ کنز الایمان:تم فرماؤ اگر تم لوگ میرے رَبّ کی رحمت کے خزانوں کے مالک ہوتے تو اُنہیں بھی روک رکھتے اِس ڈر سے کہ خرچ نہ ہوجائیں اور آدمی بڑا کنجوس ہے ۔
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!یاد رکھئے! مال و دولت کسی کے پاس نہ ہمیشہ رہی ہے، نہ آئندہ رہے گی،لہٰذا اگر اللہ عَزَّ وَجَلَّ نے کسی خُوش بَخْت کو اِس نعمت سے سرفراز فرمایا ہے، تو اُسے چاہئے کہ وہ اُس نعمت کی قدر کرے اور اُس کی نا شکری سے بچتا رہے،اِس فانی مال و دولت کو ضرورت کے علاوہ جمع نہ کرے، بلکہ صحابِیِ رسول حضرت سیِّدُناطلحہ بن عُبَیْدُاللہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے نَقْشِ قدم پر چلتے ہوئے وقتاً فوقتاً اُسے راہِ خدا میں خرچ کرکے خُود کو زیورِ سخاوت سے آراستہ کرے،یاد رکھئے کہ جو شخص سخاوت کے بجائے بُخْل سے کام لیتا ہے،اسے قلبی سُکون و اطمینان نصیب نہیں ہوپاتا ،ایسا شخص رشتے داروں کے ساتھ حُسنِ سُلوک نہیں کرتا،نیکی کے کاموں میں خرچ کرنے کو فضول خرچی تَصَوُّر کرتا ہے،بالفرض اگر کبھی کسی نیک کام میں حصّہ مِلایا بھی تو حالت یہ ہوتی ہے کہ چند سِکّے وہ بھی کہ جو جیب پر بھاری پڑ رہے ہوتے ہیں یا پھر جیب کا سب سے چھوٹا اور پُرانا نوٹ کہ جو مختلف جگہوں سے پَھٹا یا گَلا ہوا ہوتا ہے، دے کر زیادہ ثواب یا نام کا اعلان ہونے کی اُمّید رکھتا ہے،بَخِیل شخص مال جمع کرنے کو اپنا کمال تَصَوُّر کرتا ہے،مُسْتَحِقِّیْن کو محروم رکھ کر اُن کی ناراضیاں مول لیتا ہے،اُن کی دعاؤں سے خُود کو محروم کرلیتا ہے، لوگوں کو اپنے مُتَعَلق