Book Name:Riya kari
)7(نیکیاں چُھپائیے!
مَرَضِ رِیا کاساتواں عِلاج ”نیکیاں چُھپانا“ہے۔اے کاش ! ہم اپنی نیکیوں کوبھی اُسی طرح چُھپائیں جس طرح اپنے گُناہوں کوچُھپاتے ہیں اوربس اِسی کو کافی سمجھیں کہ اللہعَزَّ وَجَلَّ ہماری نیکیاں جانتا ہے۔ بالخصوص پوشیدہ نیکی کرنے کے بعد نَفْس کی خُوب نگرانی کریں کیونکہ ہوسکتا ہے کہ نَفْس میں اس عِبادَت کو ظاہِر کرنے کی حِرص جوش مارے اور یوں کہے کہ اگر تیرے اس عظیم عمل پر لوگوں کو اِطلاع ہوجائے تو وہ بھی عبادات میں مشغول ہوجائیں ۔تُواپنے عمل کو چُھپانے پر کیسے راضی ہوگیا؟ اس طرح تو لوگوں کو تیرے مَقام و مرتبے کا عِلْم نہیں ہوگا،چُنانچہ وہ تیری قَدر ومَنْزِلَت کا اِنکار کریں گے اور تیری پیروی سے محروم رہ جائیں گے ایسے میں تُولوگوں کا مُقْتدا (یعنی پیشوا وررہنما) کیسے بن سکے گا ؟ نیکی کی دعوت کیسے عام ہوگی ؟وغیرہ ۔ ایسی صُورت میں اللہ تَعالیٰ سے ثابِت قَدمی کی دُعا کرنی چاہئے اور اپنے عمل کے مُقابلے میں آخرت کی بہت بڑی ملکیت یعنی جنّت کی نعمتوں کو یاد کیجئے، جو ہمیشہ رہنے والی ہیں ۔ جو شخصاللہ تَعالیٰ کی عبادت کے ذَریعے اس کے بندو ں سے اَجْر کا طالب ہوتا ہے، اس پر اللہ تعالیٰ کاغَضَب نازِل ہوتا ہے اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ دوسروں کے سامنے عمل کو ظاہِر کرنے کی صُورت میں وہ لوگوں کے نزدیک تو محبوب ہوجائے لیکن اللہ تَعالیٰ کے نزدیک اُس کا مَقام گِرجائے !پھر نَفْس کو اس طر ح بھی سمجھائے کہ میں کس طر ح اس عمل کو لوگوں کی تعریف کے بدلے بیچ دو ں وہ تو خُود عاجز ہیں نہ تو وہ مجھے رِزْق دے سکتے ہیں اور نہ ہی موت وحَیات کے مالک ہیں ۔(نیکی کی دعوت، ص۹۶)جب اس طرح کی مَدنی سوچ اپنائیں گے تو اِنْ شَآءَ اللہعَزَّ وَجَلَّ اس مرض سے چُھٹکارا پانے میں آسانی ہوگی۔
نیکیاں چُھپ کر کریں ایسی ہدایت دے خُدا |
|
ہم کو پوشیدہ عِبادت کی تُو لذّت دے خُدا |
مرضِ رِیا کاری کا آٹھواں علاج یہ ہے کہ ایسی اچھی صحبت اختیار کی جائے جس کی وجہ سے عُمدہ