Book Name:Riya kari
تُو بس رہنا سدا راضی،نہیں ہے تابِ ناراضی
تُو ناخوش جس سے ہو برباد ہے تیری قسم مولیٰ
(وسائلِ بخشش مُرمّم ص 98)
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!بیان کردہ روایت سے ہمیں بھی عبرت حاصل کرنی چاہیے کہ لوگوں کودکھانے کیلئے عمل کرنے والے کو قیامت کے دن کس قدر ندامت وشرمندگی کا سامنا کرنا پڑے گا۔بدقسمتی سے اوّل تو نَفْس وشیطان ہمیں نیکیاں کرنے نہیں دیتے اوراگر ہم خُوب کوشش کرکے نیک عمل کرنے میں کامیاب ہو بھی جائیں تو نَفْس وشیطان ہماری عِبادت کو مَقْبول ہونے سے روکنے کے لئے اپنا پورا زور لگادیتے ہيں اور ہماری عِبادت میں کوئی ایسی غَلَطی کروانے کی کوشش کرتے ہيں جو اِسے ضائع کر دے یا پھر عِبادَت کے بعد ہمارے دل میں نام و نُمُود(یعنی شہرت) کی خواہش گھر کر لیتی ہے،کوئی ہماری نیکیوں کا چرچا کرے نہ کرے، ہم خُود بِلاضَرورتِ شَرعی اپنی نیکیوں کا اِظْہار کرکے”اپنے مُنہ میاں مِٹّھو“ بننے سے باز نہیں آتے اور یوں نَفْس و شیطان کے پھیلائے ہوئے رِیاکاری کے جال میں جا پھنستے ہیں ۔مثلاً کوئی کہتا ہے:میں ہرسال رجب، شعبان اور رَمَضان کے روزے رکھتا ہوں (حالانکہ ماہِ رَمَضانُ المبارَک کے روزے تو فرض ہیں پھر بھی وہ رِیا کار جو کہ دو (2)ماہ کے نفل روزے رکھتا ہے اپنی رِیاکاری (اگر اس کی ریاکاری کی نیت ہو)کا وزن بڑھانے کیلئے کہتا ہے، میں ہر سال تین (3)ماہ یعنی رَجَب، شعبان اور رَمَضان کے روزے رکھتا ہوں۔وَلَاحَوْلَ وَلَاقُوَّۃَ اِلَّا بِاﷲ۔)کوئی کہتا ہے:میں اتنے سال سے ہر ماہ ایّامِ بِیْض (یعنی چاند کی 13,14,15 تاریخ)کے روزے رکھ رہا ہوں، کوئی اپنے حج کی تعداد کاتو کوئی عُمرے کی گنتی کا اِعلان کرتا ہے۔ کوئی کہتا ہے:میں روزانہ اتنے دُرُود شریف پڑھتا ہوں،اتنے عرصے سے دَلائلُ الْخَیرات شریف کا وِرْد کررہا ہوں۔ اتنی تِلاوَت کرتا ہوں، ہر ماہ فُلاں مدرَسے کو اتنا چندہ پیش کرتا ہوں۔ اَلْغَرَض خوامخواہ اپنے