Book Name:Nematon ka Shukar Ada Karnay ka Tariqa
گی۔حضرت کعب رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں:اللہ تعالٰی دُنیا میں کسی بندے پر اِنعام کرے پھر وہ اللہ تعالٰی کے لئے اس نعمت کا شکر اَدا کرے اور اس نعمت کی وجہ سے اللہ تعالٰی کے لئے تواضُع کرے تو اللہ تعالٰی اسے دنیا میں اس نعمت سے نَفع دیتا ہے اور اس کی وجہ سے اس کے آخرت میں دَرجات بُلند فرماتا ہے ۔اور جس پر اللہتعالٰی نے دُنیا میں اِنعام فرمایا اور اس نے شکر اَدا نہ کیا اور نہ ہیاللہ تعالٰی کے لئے اس نے تواضُع کی تو اللہ تعالٰی دنیا میں اس نعمت کا نَفْع اس سے روک لیتا ہے اوراس کے لئے جہنّم کا ایک طبق کھول دیتا ہے ،پھر اگر اللہ تعالٰی چاہے گا تو اسے (آخرت میں ) عذاب دے گا یا اس سے در گزر فرمائے گا۔(رسائل ابن ابی الدنیا، التواضع والخمول، ۳/۵۵۵، رقم: ۹۳)(صراط الجنان،۱/۲۴۵)
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!ہمیں بھی اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی ہرہر نعمت کا شکراداکرنا چاہیے ۔آئیے شکر کی تعریف بھی سن لیجیئے چنانچہحُجۃُ الاسلام حضرت سَیِّدُنا امام محمد غزالی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ ارشاد فرماتے ہیں:شکر کا مَطلب ہے کہ کسی کے احسان و نعمت کی وجہ سے زبان، دل یا اعضاء کے ساتھ اس کی تعظیم کی جائے۔
امام غزالی رَحْمَۃُاللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ مزیدفرماتے ہیں’’دل کا شکر یہ ہے کہ نعمت کے ساتھ خیر اور نیکی کا اِرادہ کیا جائے اور زبان کا شکر یہ ہے کہ اس نعمت پر اللہ تعالٰی کی حمد وثناء کی جائے اور باقی اَعْضا کا شکر یہ ہے کہ اللہ تعالٰی کی نعمتوں کو اللہ تعالٰی کی عبادت میں خرچ کیا جائے اور ان نعمتوں کو اللہ تعالٰی کی نافرمانی میں صَرف ہونے سے بچایا جائے حتّٰی کہ آنکھوں کا شکر یہ ہے کہ کسی مسلمان کا عیب دیکھے تو اس پر پردہ ڈالے(احیاء العلوم ،۴/۱۰۳)
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!اگرہم نعمتوں کا حق اَداکرتے ہوئے ان طریقوں سے شکرِ الٰہی