Book Name:Nematon ka Shukar Ada Karnay ka Tariqa
عُطارِد قُرَشی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ سے مَروِی ہے کہ حُضورِ اکرم نُورِمُجسم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا : اللہ عَزَّ وَجَلَّ اپنے بندے کو شکر کی توفیق عطا فرماتا ہے تو پھر اسے نعمت کے اضافے سے محروم نہیں فرماتا کیونکہ اس کا فرمانِ عالی شان ہے۔
لَىٕنْ شَكَرْتُمْ لَاَزِیْدَنَّكُمْ (پ۱۳،ابراہیم:۷)
ترجَمۂ کنز الایمان :اگر احسان مانو گے تو میں تمہیں اور دوں گا۔
(شُعبُ الایمان ،للبیہقی،باب فی تعدید نعم اللہ،الحدیث:۴۵۲۶،ج۴ص۱۲۴)
حضرتِ سَیدُنا علی بن صَالِح رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں :’’اس (آیت)سے مراد یہ ہے کہ اگر تم اطاعت وعبادت سے میرا شکر ادا کرو گے تو میں نعمتوں میں اضافہ کردُوں گا‘‘ (تفسیر ِطبری،پ۱۳،ابراہیم،تحت الایۃ۷،الحدیث:۲۰۵۸۵،ج۷،ص۴۲۰)
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! شکر کی حقیقت یہ ہے کہ نعمت دینے والے کی نعمت کااس کی تعظیم کے ساتھ اعتراف کرےاور نفس کو اس چیز کا عادی بنائے ۔یہاں ایک مدنی پھول یہ ہے کہ بندہ جب اللہ تعالٰی کی نعمتوں اور اس کے طرح طرح کے فضل وکرم اور اِحسان کا مطالعہ کرتا ہے تو اس کے شکر میں مشغول ہوتا ہے،اس سے نعمتیں زیادہ ہوتی ہیں اور بندے کے دل میں اللہتعالٰی کی محبت بڑھتی چلی جاتی ہے یہ مقام بہت برتر ہے اوراس سے اعلی مقام یہ ہے کہ نعمت دینے والے کی محبت یہاں تک غالب ہوجائے کہ دل کا نعمتوں کی طرف میلان باقی نہ رہے ،یہ مَقام صِدِّیقوں کا ہے۔(صراط الجنان،ج۵،ص۱۵۳،بتغیر قلیل)
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! اس میں شک کی کوئی گنجائش نہیں کہ بندہ کسی وَقْت ، کسی لمحے ،