Book Name:Nematon ka Shukar Ada Karnay ka Tariqa
کسی بھی حالت میں اپنے خالِق و مالک عَزَّ وَجَلَّ کی بے حَد و بے عَدد نعمتوں سے لاتَعلُّق نہیں ہو سکتا۔ اس لیے اگر کوئی آزمائش کی گھڑی آ جائے، یا کوئی نِعْمت خَتم ہو جائے، تب بھی اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی دوسری لا تَعْداد نِعْمتیں تو مَوْجُوْد ہوتی ہیں۔لہٰذاعقلمند وہی ہے جوایسے لمحات میں صَبْر کا دامن نہ چھوڑےاور رِضائے اِلٰہی کی خاطر اسے برداشت کرے ،ایسے موقع پر صَبْر کا مُظاہَرہ كرنا بھی باعثِ رَحْمت ہے آئیے! اس ضِمْن میں چار (4) فَرامینِ مُصْطفےٰصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سُنئے اورعمل کاجَذبہ پیدا کیجئے ۔
(1)دو(2)خصلتیں ایسی ہیں کہ جس میں بھی ہوں گیاللہعَزَّ وَجَلَّ اسے صابرو شاکر لکھ دے گا اور جس میں نہیں ہوں گی نہ اسے شاکر لکھے گا اور نہ ہی صابر (وہ دو خصلتیں یہ ہیں)(۱) جو اپنے دِین میں اپنے سے اوپر والے کو دیکھ کر اس کی پیروی کرے اوردنیوی معاملہ میں اپنے سے نيچے والے کو دیکھے اور اللہ عَزَّ وَجَلَّ نے اسے اس شخص پر جو فضلیت دی ہے اس پر اللہ عَزَّ وَجَلَّ کا شکر ادا کرے تو اللہ عَزَّ وَجَلَّ اسے صابر وشاکر لکھ دیتا ہے (۲)جو دِین میں اپنے سے نيچے والے کو دیکھے اور دنیوی معاملہ میں اوپر والے کو دیکھے پھر اپنی محرومی پر افسوس کرے تو اللہ عَزَّ وَجَلَّ نہ اسے صابر لکھتا ہے اور نہ ہی شاکر۔(جامع الترمذی،۴/۲۲۹،حدیث: ۲۵۲۰)
(2)اللہ تعالٰی جب کسی قوم سے بھلائی کا اِرادہ فرماتا ہے توان کی عُمر دراز کرتا ہے اورانہیں شکر کا اِلْہام فرماتا ہے۔(فردوس الاخبار، باب الالف، جماع الفصول منہ فی معانی شتی۔۔۔ الخ، ۱/۱۴۸، حدیث: ۹۵۴)
(3)جسے اللہ عَزَّ وَجَلَّ نے کوئی نعمت عطا فر مائی پھر وہ بندہ اس نعمت کوبا قی رکھنا چاہتا ہوتو اسے چا ہیے کہ لَاحَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلاَّبِاللہِ کی کثرت کرے۔(معجم کبیر ، ۱۷/۳۱۰،۸۵۹)
(4)جب اللہتعالٰی اپنے بندے پر کوئی نعمت نازل فرماتا ہے اور وہ کہتا ہے:’’اَلْحَمْدُ لِلّٰہ‘‘تویہ کلمہ اللہ عَزَّ وَجَلَّکے نزدیک اسےنعمت دینے سے بہتر ہوتاہے۔(ابن ماجہ، کتاب الادب، باب فضل الحامدین، ۴/۲۵۰، حدیث: ۳۸۰۵)