Book Name:Aslaf e Karam ki Sharam o Haya kay Waqiyat
ہوتا ہے،وہاں مارے مارے پھرتے،خوب بدنِگاہی کرتے اور اپنی دنیا وآخرت کی بربادی کا سامان کرتے ہیں۔ یادرکھئے! عورت کو گندی نظر سےدیکھنا انسان کا نہیں بلکہ شیطان کا کام ہے۔آئیے بدنگاہی کی مذمت پر تین (3) فرامینِ مصطفے سنتے ہیں:
1. اَلْمَرْاَةُ عَوْرَةٌ فَاِذَا خَرَجَتْ اِسْتَشْرَفَهَا الشَّيْطَانُ۔ عورت عورت (یعنی چھپانے کی چیز)ہے جب وہ نکلتی ہے تو شیطان اسے جھانک جھانک کر دیکھتا ہے۔(ترمذی، ۲ /۳۹۲، حدیث:۱۱۷۶)
2. زِنَا الْعَيْنِ النَّظَرُ۔ آنکھوں کی بدکاری دیکھنا ہے۔( ابو داود،کتاب النکاح،باب فی ما یؤمر به من غض البصر،۲ /۳۵۸، حدیث:۲۱۵۲)
3. اللہ کے محبوب،دانائے غُیُوب،مُنَزَہ عَنِ الْعُیُوبْ عَزَّ وَجَلَّ و صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ حلاوت نشان ہے کہ حدیثِ قُدسی ہے:نظر ابلىس کے تِىروں مىں سے زہر مىں بُجھا ہوا اىک تِىر ہے، پس جوشخص مىرے خوف سے اسے ترک کر دے تو مىں اسے اىسا اىمان عطا کروں گا جس کى مٹھاس وہ اپنے دل مىں پائے گا۔ (معجم الکبیر،۱۰/ ۱۷۳،حدیث:۱۰۳۶۲)
حُجَّةُ الْاِسْلَامحضرت سیِّدُنا امام محمد غزالی عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہ ِالوَالِی مِنْهَاجُ الْعَابِدِیْن میں فرماتے ہیں: حضرت سیِّدُنا عیسٰی عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام سے منقول ہے کہ خود کو بدنِگاہی سے بچاؤ کیونکہ بدنِگاہی دل میں شہوت کا بِیج بَوتی ہے،پھر شہوت بدنِگاہی کرنے والے کو فتنہ میں مبتلا کردیتی ہے۔(1)
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!دیکھا آپ نے احادیثِ مُبارکہ میں بدنگاہی کی کیسی مذمت بیان کی گئی ہے۔لہٰذا ہمیں چاہیے کہ اس عادتِ بد سے توبہ کریں اور اس سے چھٹکارا پانے کی کوشش بھی کریں ورنہ یاد رکھئے! کہ بدنگاہی انسان کو کہیں کا نہیں چھوڑتی ،اس کی وجہ سے بندہ نہ صرف اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی ناراضی مول لیتا ہے بلکہ ہر وقت اس کے دل و دماغ پر شیطان سوار رہتا ہے، عجیب سی بےسکونی
مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ
…1منهاج العابدین،تقویٰ الاعضاء الخمسة، الفصل الاول :العين، ص۶۲