Book Name:Aslaf e Karam ki Sharam o Haya kay Waqiyat
دنیاوی نُقصانات بھی کم نہیں ہیں ،بے حیاانسان معاشرے میں ذلیل وخوار ہوتا ہے، اُس کا رُعب و دَبدبہ بھی ختم ہو جاتا ہے ،لوگوں کے دِلوں میں اس کے لیےذرا سی بھی عزت و وُقعت نہیں رہتی، اس کے علاوہ اور بھی کئی نُقصانات ہیں بہر حال اپنے اندر شرم وحیاء پیدا کرنے کا ایک طریقہ یہ بھی ہے کہ ہم بے حیائی کے نُقصانات پہ غور کریں اور اِس کے اُخروی نُقصانات تو اور زیادہ سخت ہیں جیسا کہ حضرتِ سیِّدُنا ابراہیم بن مَیْسَرہ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں کہ: ''فحش کلامی (یعنی بے حيائی کی باتیں) کرنے والا قِیامت کے دن کُتےّ کی شَکل میں آئے گا۔(اِتحافُ السّادَۃ للزّبیدی ج۹ ص۱۹۰)
تُوْبُوْۤااِلَی اللہ اَسْتَغْفِرُاللہ
صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! آج ہم نے اسلاف کرام کی شرم و حیا کے متعلق بیان سنا ۔
٭حضرت سیدنا عثمانِ غنیرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کی شرم و حیاکیسی تھی کہ شرم و حیا کے پیکر،دوجہاں کے سرْوَر صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَبھی آپ کی شرم و حیا کااِکرام فرماتے٭حضرت سیدنافاروقِ اعظمرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے مبارک دَورکے متقی وپرہیزگار نوجوان کوخوفِ خداوشرم وحیا کے سبب مرنے کےبعد2جنّتیں عطا کی گئیں۔٭خاتونِ جنّت،شہزادیِ کونَین، حضرت سیِّدَتُنا فاطِمۃُ الزّہرا رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہاکی شرم و حیاسے مالا مال واقعہ اُمّتِ مسلمہ کی عورتوں کے لیے ایک بہترین نمونہ ہے٭ شرم وحیاء انسان کی زندگی میں نکھار پیدا کرکے اس کو معاشرے کا معزّز فرد بنا دیتی ہے اور اس کے برعکس بے حیا ئی انسان کو ذلیل و رسوا کر دیتی ہے٭بے حیائی بد بختی کی علامت ہے ٭بے حیائی دل کو پتھر کی طرح سخت کر دیتی ہے ٭بے حیائی انسان کو معاشرے کاذلیل فرد بنا دیتی ہے٭ بے حیائی مُنافق کی علامت ہے٭ بے حیائی جنّت سے دُو ر اور جہنم کے قریب کر دیتی ہے٭ بے حیائی ذلّت کو