Book Name:Aslaf e Karam ki Sharam o Haya kay Waqiyat
حیران رہ گیا، جب اُس کو92 دن کے سفر کی ترکیب بتائی گئی تو اُس رشتے دار نے کہا، پیسوں کی فِکر مَت کرو۔92 دن کے مَدَنی قافلے میں سفر کا خرچ مجھ سے قبول کرلواورساتھ میں92 دن تک گھر کے اَخراجات بھی اپنے ذمّہ لیتا ہوں،یوں وہ دیوانہ92 دن کے لئے مَدَنی قافِلے کا مُسافر بن گیا۔
یا خُدا! نکلوں میں مدنی قافلوں کے ساتھ کاش! سُنّتوں کی تربیت کے واسطے پھر جلد تَر!
خُوب خِدمت سُنّتوں کی ہم سَدا کرتے رہیں مدنی ماحول اے خُدا ہم سے نہ چُھوٹے عُمر بھر
صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! اس پُرفتن دَورمىں جہاں ہماری اکثریت بے شرمی وبےحیائی والے دیگر کاموں میں مشغول نظرآتی ہے،وہیں فُضُول گوئی اورفحش کلامی بھی ہمارے معاشرے میں اس قدر عام ہوچکی ہے کہ ہماری کوئى بىٹھک اس گناہ سےمحفوظ ہو بہت مشکل ہے،جہاں چنددوست جمع ہوئے ،ہنسی مذاق کا سلسلہ شروع ہوا توکئی کئی گھنٹے تک انجامِ آخرت سے بے خوف ہوکر بیہودہ اورفحش گفتگو میں مگن رہتے ہیں، انہیں اس بات کی بالکل فکر نہیں ہوتی کہ ہماری یہ گفتگو اللہعَزَّ وَجَلَّ کی ناراضی کا سبب بن سکتی ہے ،اس نے تو ہمیں ایسی باتیں کرنے سے منع فرمایا ہے،چنانچہ پارہ 14سُوْرَۃُ النَّحل کی آیت نمبر 90 میں ارشاد ہوتاہے:
وَ یَنْهٰى عَنِ الْفَحْشَآءِ وَ الْمُنْكَرِ وَ الْبَغْیِۚ- (پ۱۴،النحل:۹۰)
تَرجَمَۂ کنزُالایمان: اورمنع فرماتاہے بے حیائی اور بُری بات اورسرکشی سے۔
ہمیں بھی چاہیےکہاللہعَزَّ وَجَلَّ کے اس حکم پر عمل کرتے ہوئے اس کی رضاوخوشنودی والے کاموں میں زندگی بسرکریں اوراس کی نافرمانی والے کاموں سے بچتےہوئے کامل مومن بننے کی کوشش کریں، کیونکہ فرمانِ مصطفے صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّم کے مطابق مومن عیب نکالنے والا،لعنت کرنے والا،فحش