Book Name:Aslaf e Karam ki Sharam o Haya kay Waqiyat
ان آیات کے تحت تفسیرمیں ہےکہ شیطان کا کام ہی یہ ہے کہ وہ لوگوں کو برائی کی طرف بلائے، کفرو شرک کی طرف، اللہ تعالیٰ کے متعلق غلط عقائد منسوب کرنے کی طرف یا اس کے حلال کردہ کو حرام کہنے اور اس کے حرام کردہ کو حلال کہنے کی طرف، بُرے کاموں مثلاً جھوٹ، غیبت، چغلی، وعدہ خلافی، بُہتان، لڑائی فساد، حسد، بغض و کینہ وغیرہ چیزوں کی طرف بُلائے۔ یونہی بے حیائی کے کام گانے، باجے، فلمیں ، ڈرامے، ناچ، بدنگاہی، فحش گفتگو، گندی باتیں ،ناجائز تعلقات، بُری نیت سے دیکھنا، چھُونا، بدکاری وغیرہ گناہوں کی طرف بُلانا شیطان کا کام ہے۔افسوس کی بات ہے کہ آج کل ان بُرائیوں میں سے بہت سی چیزوں کی طرف بلانے میں گھروالوں اور دوست احباب، گھر، بازار، معاشرہ، افسر وغیرہ کا تعاون یا ترغیب ہوتی ہے۔
فی زمانہ اس ترقی یافتہ دور میں بے حیائی وبے شرمی کی ایسی کئی مثالیں مَوْجُود ہیں کہ ایک باپ اپنی بیٹی اور شوہر اپنی بیوی جنہیں ان کوغیر مردوں سےپردہ کروانا تھا،وہ خود ہی شادی بیاہ ودیگر تقریبات میں غیر مردوں سے باپ اپنی بے پردہ بیٹی کا یوں تعارف کرواتاہے کہ ’’ان سے ملیئے یہ میری بیٹی ہے۔‘‘ شوہر کہتا ہے’’یہ میری بیوی(Wife)ہے۔‘‘اور پھروہ اجنبی شخص بھی بے شرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے آنکھیں پھاڑ پھاڑ کردیکھتا اور بڑی بے شرمی اوربے حیائی سے کہتاہے ’’آپ سے مل کر بہت خوشی ہوئی۔‘‘ لوگوں کے اس اندازسے توگویا ایسامعلوم ہوتاہے کہ ہمارے معاشرے سے شرم وحیا ختم ہی ہوچکی ہے ۔ ایسے لوگوں کی مذمّت کرتے ہوئے نبیِ کریم، رؤ ف رحیم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا کہ تین شخص ایسے ہیں، جن پر اللہ عَزَّ وَجَلَّ نے جنّت حرام فرمادی ہے ،ایک وہ شخص جوہمیشہ شراب پئے ،دوسرا وہ شخص جواپنے ماں باپ کی نافرمانی کرے اور تیسرا وہ دَیُّوث جو اپنے