Book Name:Aslaf e Karam ki Sharam o Haya kay Waqiyat
روابط قائم کرکےآخرت کی بربادی کا سامان اکٹھا کیا جارہا ہے۔جی ہاں!اب نوبت صرف ایک دُوسرے سے بات کرنے تک نہیں بلکہ ایک دُوسرے کوتصویریں بھیجی جاتی ہیں،اب تو معاذاللہ عَزَّ وَجَلَّ کئی موقعوں مثلاً عیدِ سعید پرتو کبھی جشنِ آزادی کے نام پر،کبھی غیرمسلموں کی نقّالی کرتے ہوئے"ویلنٹائن ڈے"کے نام پرتوکبھی"اپریل فُول"کے نام پر،کبھی "پتنگ بازی"کے نام پرتو کبھی بچے کی سالگرہ کے نام پر اہتمام کے ساتھ گانے باجے سُنے جاتے ہیں، گویا کہ بے شرمی و بے حیائی عُروج پر ہوتی ہے،معاذاللہ عَزَّ وَجَلَّ بے پردہ عورتیں بن سنورکردعوتِ نظارہ پیش کر رہی ہوتی ہیں۔ اب تو سفر چاہے بس میں ہویاٹرین میں،کوچ میں ہو یا ہوائی جہاز میں،ہرجگہ بے شرمی و بے حیائی کے مناظرسے اپنے آپ کو بچانا اِنتہائی دُشوار ہو گیا ہے۔اللہ تبارک وتعالیٰ ہمارے ایمان کی حفاظت فرمائے، زبان،آنکھ،کان اورجسم کے دیگراعضاء کا قفلِ مدینہ نصیب فرمائے۔
دوزخ کی کہاں تاب ہے کمزور بدن میں
ہر عُضْو کا عطارؔ لگا قفلِ مدینہ
(وسائلِ بخشش مُرمّم،ص 95)
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
اپنے زمانے کے مشہور ولی حضرت سَیِّدُنا یونس بن یوسف رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ جوان تھے، اکثروقت مسجد میں ہی گزارتےتھے ایک مرتبہ مسجد سے گھر آتے ہوئے اچانک ایک عورت پر نظر پڑی اور دل اس طرف مائل ہوا لیکن پھرفوراًہی شرمندہ ہو کر تائب ہوئے اور بارگاہِ الٰہی میں یوں دعا کی: ’’اے میرے پاک پروردگار! آنکھیں اگرچہ بہت بڑی نعمت ہیں، لیکن اب مجھے خطرہ محسوس ہونے لگا ہے کہ کہیں یہ میری ہلاکت کا باعث نہ بن جائیں اور میں ان کی وجہ سے عذاب میں مبتلا نہ