Book Name:Aslaf e Karam ki Sharam o Haya kay Waqiyat
الْعَالِیَہ نے نگاہ کی حفاظت سے متعلق انفرادی کوشش پر مشتمل ایک ای میل E.Mail اپنے بڑے شہزادے اور جانشین حضرت مولاناالحاج ابواسیدعبیدرضاعطاری مدنی مَدَّ ظِلُّہٗ الْعَالِی کو بھیجی،جس کا کچھ حصہ پیشِ خدمت ہے:
اِنْ شَآءَ اللہعَزَّ وَجَلَّ جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب P.I.A کے ذریعے رات تقریباً 12 بجے روانگی ہے اور اِنْ شَآءَ اللہعَزَّ وَجَلَّ رات کے تین(3)بجے باب المدینہ کے ائیر پورٹ(Air port) پر اُتر جائیں گے۔ چونکہ ائیرپورٹ (Air port) پر بے پردہ عورتوں سے بھر اگندا سا ماحول ہوتا ہے، اس لئے ذہن یہ بن رہا ہے کہ میں کسی کو بھی ائیرپورٹ (Air port)آنے کا نہ کہوں کہ کہیں میرے کہنے کے سبب وہ آئیں اور بدنگاہیوں سے نہ بچ پائیں اورکہیں آخرت میں مجھے بھی اس کا حساب نہ دینا پڑجائے کہ تُو جب حالات سے واقف تھا کہ ہر ایک آنکھوں کا قفلِ مدینہ نہیں لگا پائے گاتو اپنے نفس کو خوش کرنے کیلئے لوگوں کو مطار(ائیر پورٹ) پر کیوں جمع کرتا رہا؟آہ!حساب کے سامنے کی تاب نہیں، میں نے سارے گناہوں سے بار بار توبہ کی ہے،آپ کوگواہ رکھ کر بھی توبہ کرتا ہوں۔استقامت کی دعا فرمادیجئے۔ (لیکن)حارِسین(حفاظتی اُموروالوں) کی آمدہماری مجبوری ہے،زہے نصیب کہ صرف گاڑیوں کے ڈرائیور اور حارسین تشریف لائیں اور وہ بھی کارپارکنگ کی جگہ تشریف رکھیں۔ (انفرادی کوشش، ص۱۱۷)
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!سُنا آپ نے کہ شیخِ طریقت،امیرِ اہلسنّت حضرت علامہ مولانا ابوبلال محمد الیاس عطار قادری رضوی ضیائی دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ آنکھوں کی حفاظت کے معاملے میں کس قدر حساس(Sensitive) طبیعت کے مالک ہیں کہ اپنی آمد کے استقبال کے لئے آنے کی خواہش رکھنے والے عاشقانِِ رسول کو ائیر پورٹ کے حیا سوز ماحول کے پیشِ نظر اپنی روانگی سے قبل ہی ائیر پورٹ نہ آنے