Book Name:Tazeem e Mustafa kay waqiat
بھی دُنیا جانتی پہچانتی ہے اور اُن کی عظمت کی قائل ہے،ان مُبارَک اور عظیم ہستیوں نے صرف تعظیمِ مُصْطَفٰے صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی خاطر احترامِ حدیثِ پاک کے یہ تمام انداز اِخْتِیار فرمائے اور اپنے طرزِ عمل سے یہ بات اچھی طرح واضح کردی کہ تعظیمِ مُصْطَفٰے کے ہر ہر انداز کیلئے اللہ عَزَّ وَجَلَّ اور رسولِ اکرم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا علیحدہ حکم ضروری نہیں بلکہ ہر وہ طریقہ جائز و مُسْتَحْسَن (یعنی اچھا )ہے، جس سے پیارے آقا، مکی مدنی مُصْطَفٰے صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی عظمت و تعظیم ظاہر ہو ۔
محفوظ سَدا رکھنا شَہا بے اَدَبوں سے | اور مجھ سے بھی سَرزَد نہ کبھی بے اَدَبی ہو |
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! تعظیمِ مُصْطَفٰے صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا ایک پہلو یہ بھی ہے کہ جن چیزوں کو پیارے آقا ، مکی مدنی مُصْطَفٰے صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے نسبت و تعلق ہے ،اُن کی بھی تعظیم کی جائے۔جیساکہ حضرت علامہ قاضی عیاض مالکی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ اس بارے میں ایک مستقل باب قائم کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ یہ بھی حضورِ اکرم، نورِ مُجَسَّم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ ہی کی تعظیم ہے کہ وہ تمام چیزیں جو آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے نسبت رکھتی ہیں اُن کی تعظیم کی جائے،مکہ مکرمہ اور مدینہ طیّبہ کے جن مقامات کو آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے مشرف فرمایا، اُن کا بھی اَدَب و احترام کِیا جائےنیز جن مقاماتِ شریفہ پر آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے قیام فرمایا اور وہ تمام چیزیں جن کو آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے دَستِ مُبارک سے چُھوا ہو یا وہ جسمِ مُبارک کے کسی عضو سے مَس (یعنی Touch ) ہوئی ہوں، اُن سب کی تعظیم کی جائے۔تعظیمِ مُصْطَفٰے کے اس پہلو کے تحت علامہ قاضی عیاض رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ چند روایات نقل کرتے ہوئے فرماتے ہیں:حضرت سَیِّدُنا عبدُ اللہ بن عُمر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کو دیکھا گیا کہ منبر شریف میں جو جگہ رسولُ الله صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے بیٹھنے کی تھی، وہاں اپنا ہاتھ رکھا اور اسے اپنے مُنہ پر پھیر لیا۔ اسی طرح امام مالک رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کے بارے میں لکھتے