Book Name:Fazilat ka Miyar Taqwa hay
تقویٰ کی سات(7)قسمیں ہیں:(1)کفر سے بچنا، (2)بدمذہبی سے بچنا،(3)کبیرہ گناہ سے بچنا،(4) صغیرہ گناہ سے بچنا،(5)شبہات سے پرہیز کرنا،(6)نفسانی خواہشات سے بچنا،(7)اللہ تعالٰی سے دورلے جانے والی ہر چیز کی طرف توجہ کرنے سے بچنا، اور قرآنِ عظیم ان ساتوں مرتبوں کی طرف ہدایت دینے والا ہے ۔(خزائن العرفان،پ۱، البقرۃ، تحت الآیۃ: ۲، ص ۴ملخصاً)
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!عُموماً بعض لوگوں میں یہ بُری عادت ہوتی ہے کہ وہ مُعاشرے میں اعلیٰ سمجھے جانے والے پیشے اپنانے والوں کے خُوب گُن گاتے،ان کی تعریفوں کے پُل باندھتے اور ان کی خُوب آؤ بھگت کرتے دکھائی دیتے ہیں مگر افسوس کہ حقیر و کم تر سمجھے جانے والے مگر جائز پیشے اختیار کرنے والے مسلمانوں کو کسی خاطر میں نہیں لاتے بلکہ ان کا دل دُکھاتے اور خوب مذاق اُڑاتے ہیں ، اسی طرح بعض لوگ حرام و ناجائز کاموں میں مُبْتَلا ہونے کے باوجود بھی اپنے آپ کو سب سے افضل و بَرتَر جبکہ اپنے علاوہ قوموں یا مخصوص پیشوں سے وابستہ مسلمانوں کو نہ صرف حقیر وذلیل جانتے ہیں بلکہ موقع بہ موقع ان کی قومیت یا پیشے کو تنقید کا نشانہ بنا کر انہیں عجیب وغریب اَلقابات سے بھی نوازتے ہیں حتّٰی کہ بعض تو ان کے ساتھ کسی بھی قسم کا تعلُّق قائم کرنے مثلاً انہیں اپنے یہاں کسی تقریب میں بُلانے یا ان کی دعوت قبول کرنے کو براجانتے ہیں۔یقیناً ایسی سوچ رکھنے والے لوگ سخت غلط فہمی کا شکار ہیں اور فضیلت کا یہ معیار خود ان کا اپنا بنایا ہوا ہے کیونکہ فضیلت کا یہ معیار نہ تو قرآنِ کریم سے ثابت ہے اور نہ ہی احادیثِ مبارَکہ سے بلکہ قرآنِ کریم و احادیثِ رسول کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ میں تو بلا وجہِ شرعی مسلمانوں کا مذاق اُڑانے اور بُرے اَلْقابات سے پکارنے کی ممانعت فرمائی گئی ہے،چنانچہ پارہ 26 سُوْرَۃُ الْحُجُرات کی آیت نمبر 11 میں ارشادِ ربانی ہے:
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا یَسْخَرْ قَوْمٌ مِّنْ قَوْمٍ عَسٰۤى اَنْ یَّكُوْنُوْا خَیْرًا مِّنْهُمْ وَ لَا نِسَآءٌ مِّنْ ترجَمۂ کنز الایمان:اے ایمان والو نہ مرد مردوں سے ہنسیں عجب نہیں کہ وہ ان ہنسنے والوں سے بہتر ہوں