Book Name:Fazilat ka Miyar Taqwa hay
نِّسَآءٍ عَسٰۤى اَنْ یَّكُنَّ خَیْرًا مِّنْهُنَّۚ-وَ لَا تَلْمِزُوْۤا اَنْفُسَكُمْ وَ لَا تَنَابَزُوْا بِالْاَلْقَابِؕ-بِئْسَ الِاسْمُ الْفُسُوْقُ بَعْدَ الْاِیْمَانِۚ-وَ مَنْ لَّمْ یَتُبْ فَاُولٰٓىٕكَ هُمُ الظّٰلِمُوْنَ(۱۱) (پ۲۶،الحجرات:۱۱) اور نہ عورتیں عورتوں سے دور نہیں کہ وہ ان ہنسنے والیوں سے بہتر ہوں اور آپس میں طعنہ نہ کرو اور ایک دوسرے کے برے نام نہ رکھو کیا ہی برا نام ہے مسلمان ہو کر فاسق کہلانا اور جو توبہ نہ کریں تو وہی ظالم ہیں۔
اس آیتِ مقدسہ کے تحت تفسیرِ خازن میں ہے کہ حضرت سَیِّدُنا عبدُ اللہ بن عباس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا فرماتے ہیں:حضرت ثابت بن قیس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ اُونچا سنتے تھے ، جب وہ سرکار دو عالم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکی مجلس شریف میں حاضر ہوتے تو صحابَۂ کرام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُم انہیں آگے بٹھاتے اور اُن کے لئے جگہ خالی کردیتے تاکہ وہ حضورِ اَقدسصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکے قریب حاضر رہ کر کلام مُبارک سُن سکیں۔ایک روز انہیں حاضری میں دیر ہوگئی اور جب مجلس شریف خوب بھر گئی اس وقت آپ تشریف لائے اور قاعدہ یہ تھا کہ جو شخص ایسے وقت آتا اور مجلس میں جگہ نہ پاتا تو جہاں ہوتا وہیں کھڑا رہتا۔لیکن حضرت ثابت رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُآئے تو وہ رسولِ کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکے قریب بیٹھنے کے لئے لوگوں کو ہٹاتےہوئے یہ کہتے چلے کہ’’جگہ دو جگہ‘‘یہاں تک کہ حضور انورصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے اتنے قریب پہنچ گئے کہ اُن کے اور حضور پر نور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے درمیان میں صرف ایک شخص رہ گیا، اُنہوں نے اس سے بھی کہا کہ جگہ دو، اس نے کہا: تمہیں جگہ مل گئی ہے ا س لئے بیٹھ جاؤ ۔حضرت ثابت رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ غُصّے میں آکر اس کے پیچھے بیٹھ گئے ۔ جب دن خُوب روشن ہوا توحضرت ثابت رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُنے اس کا جسم دبا کر کہا: کون؟ اس نے کہا: میں فلاں شخص ہوں ۔حضرت ثابت رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے اس کی ماں کا نام لے کر کہا: فلانی کا لڑکا۔ اس پر اس شخص نے شرم سے سرجھکالیا کیونکہ اس زمانے میں ایسا کلمہ عار دلانے کے لئے کہا جاتا تھا، اس پر یہ