Book Name:Fazilat ka Miyar Taqwa hay
فضیلت سے بڑھ کر ہے اورتمہارے دین کی بہترین چیز تَقویٰ ہے۔(معجم اوسط،من اسمہ علی،۳/۹۲، حدیث: ۳۹۶۰)
حضرت سَیِّدُنا ابُوہُرَیْرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے مروی ہے عرض کی گئی:یَارَسُوْلَ اللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ!سب سے زیادہ عزّت والا کون ہے؟فرمایا:وہ جو لوگوں میں سب سے زیادہ مُتّقی ہو۔ (بخاری، کتاب احادیث الانبیاء،باب قولہ تعالٰی واتخذ اللہ ابراہیم خلیلا،۲/۴۲۱،حدیث:۳۳۵۳)
ایک اور روایت میں ہے کہ رَسُوْلُ اللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے حضرت ابُو ذَر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے فرمایا:تم کسی سُرخ یا کالے سے بہتر نہیں مگر یہ کہ تم اس سے تقویٰ میں بڑھ جاؤ۔(مسند احمد، مسند الانصار،حدیث ابی ذر الغفاری،۸/۹۳،حدیث:۲۱۴۶۴)
مُفَسِّرِ شَہِیر،حکیم الاُمَّت مفتی احمد یار خانرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں: سیاہ فام مؤمن (یعنی کالے رنگ والا مسلمان) ہزارہا سُرخ سفید کافروں سے افضل ہے۔سیاہ فام مُتَّقی ہزار ہا سُرخ سفید بدکاروں سے افضل ہے۔فاسِق سے مُتَّقی افضل،غافل سے بیدار افضل یہ فرمانِ عالی بہت ہی وسیع ہے۔(مرآۃ المناجیح،۷/۳۳-۳۲ملتقطاً)
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!معلوم ہوا کہ دینِ اسلام میں محض اونچے نسب والایا مالدار ہونا ، سفید وسیاہ رنگت والا ہونا باعثِ فضیلت نہیں بلکہ انسان کے افضل و اعلیٰ ہونے کا معیار تقویٰ وپرہیزگاری پر ہے ۔تقویٰ وپرہیز گاری ایسی عظیمُ الشَّان دولت ہے کہ اِمامُ الْمُتَّقین،سَیِّدُ الْمُرسَلین صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ جب بارگاہِ الٰہی میں دُعا کے لئے ہاتھ اُٹھاتے تو تَقویٰ کی بھی دُعافرماتے، چُنانچہ
حضرت سَیِّدُنا ابنِ مسعود رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے مروی ہے کہ نبیِ کریم ، رؤفٌ رّحیم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَیہ دُعا مانگا کرتے تھے:اَللّٰهُمَّ اِنِّي اَسْئَلُكَ الْهُدٰى وَالتُّقىٰ وَالْعَفَافَ وَالْغِنىٰ یعنی اے میرے