Book Name:Shair-e-Khuda Kay Roshan Faislay
المدینہ کی کتاب ”فیضانِ فاروقِ اعظم“جلد 2 کے صفحہ 308 پر لکھا ہے کہ بعض اوقات تو سیِّدُنا فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ اکابر صحابہ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کی مُشاوَرت سے ایسے پیچیدہ مسائل کو خود ہی حل فرمالیتے۔ لیکن بسا اوقات ایسابھی ہوتا تھا کہ ہر طرح کی کوشش کے باوجود بھی کوئی مسئلہ حل نہ ہوپاتا۔ ایسی مشکل صورتِ حال کے لیے امیر المؤمنین حضرت سیِّدُنا عمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے اپنے دربار کا ایک خصوصی جج (Special Judge)بھی مقرر فرمایا ہوا تھا،جنہیں آج ہم امیر المؤمنین،مولائے کائنات حضرت سیِّدُنا مولا علی شیرخدا رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے مبارک نام سے یاد کرتے ہیں، جب بھی کوئی ایسا مسئلہ پیش آتا سیِّدُنا فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ آپ کوبلاتے اور مسئلہ آپ کے سامنے رکھتے پھرحضرت سیِّدُنا علی المرتضی شیر خدا رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ اسے حل فرماتے۔(فیضانِ فاروقِ اعظم ،۲/۳۰۸)
بعض اوقات تو انتہائی مشکل معاملے کو حضرت علی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ اس قدر آسانی سے حل کرلیا کرتے کہ امیر المؤمنین حضرت سیِّدُنا عمر فاروقِ اعظم داد دئیے بغیر نہ رہتے ۔آئیے اس ضمن میں 3 ایمان افروز واقعات سُنتے ہیں ۔چنانچہ
فاروقِ اعظم کی نظر میں مولیٰ مشکل کُشا کی اہمیت
ایک مرتبہ حضرتِ سَیِّدُنا عمر بن خطاب رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ کے سامنے ایک ایسی عورت پیش کی گئی جو شرعی گواہوں اور ثُبوتوں کی روشنی میں مجرم قرار پائی تو حضرت عمر فاروق رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ نے اس عورت کے لئے شریعت کے مطابق فیصلہ بیان فرما دیا مگر اتفاق سے اُس مسئلے کے ایک خاص پہلو کی طرف حضرت سَیِّدُنا عمر فاروق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کی توجہ نہ رہی۔ جب حضرت سَیِّدُنا علی المرتضی رَضِیَ اللہُ