Book Name:Allah Say Muhabbat Karnay Walon Kay Waqiat
دو مَدَنی پھول:(۱)بِغیر اَچّھی نِیَّت کے کسی بھی عَمَلِ خَیْر کا ثَوَاب نہیں مِلتا۔
(۲)جِتنی اَچّھی نیّتیں زِیادہ،اُتنا ثواب بھی زِیادہ۔
نگاہیں نیچی کئے خُوب کان لگا کر بَیان سُنُوں گا۔٭ٹیک لگا کر بیٹھنے کے بجائے عِلْمِ دِیْن کی تَعْظِیم کی خاطِر جہاں تک ہو سکا دو زانو بیٹھوں گا۔٭ضَرورَتاً سِمَٹ سَرَک کر دوسرے کے لئے جگہ کُشادہ کروں گا۔٭دَھکّا وغیرہ لگا تو صَبْر کروں گا، گُھورنے، جِھڑکنے اوراُلجھنے سے بچوں گا۔٭صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْبِ، اُذْکُرُوااللّٰـہَ، تُوبُوْا اِلَی اللّٰـہِ وغیرہ سُن کر ثواب کمانے اور صدا لگانے والوں کی دل جُوئی کے لئے بُلند آواز سے جواب دوں گا۔٭ بَیان کے بعد خُود آگے بڑھ کر سَلَام و مُصَافَحَہ اور اِنْفِرادی کوشش کروں گا ۔
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
عیدِ قربان میں جان قربان کر دی!
شيخِ طريقت، امیر اہلسنت، بانی دعوتِ اسلامی، حضرت علامہ مولانا ابو بلال محمد الیاس عطار قادری رضوی ضیائی دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہکی عشقِ رسول سے مالا مال کتاب”عاشقانِ رسول کی 130 حکایات “ کے صفحہ 126 پر ہے:
حضرتِ سیِّدُنا مالک بن دِینار رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں کہ میں ایک قافِلے کے ہمراہ حجِ بیتُ الله شریف کے لئے جارہا تھا، راستے میں ایک نوجوان حاجی دیکھا، جو بِغیر زادِراہ(یعنی بغیر سامانِ سفر) پیدل چل رہاتھا۔میں نے اُس کو سلام کیا،اُس نے سلام کاجواب دیا ۔ میں نے پوچھا:اے نوجوان!کہاں سے آئے ہو؟ اُس نے جواب دیا:اُسی (یعنیاللہ عَزَّ وَجَلَّ)کے پاس سے۔پوچھا:کہاں جارہے ہو؟ کہا:اُسی