Book Name:Aankhon Ka Tara Naam e Muhammad
جاؤ گے لہٰذا اپنے اچھے نام رکھا کرو۔(ابو داود،کتاب الادب،باب في تغییر الاسماء،۴/۳۷۴، حدیث: ۴۹۴۸)
لہٰذا وَالِدَین کو چاہئے کہ وہ اپنے بچوں کے ایسے نام ہرگز نہ رکھیں کہ کل بَروزِ قِیامت خُود اُنہیں اور اُن کے بچوں کو سب کے سامنے ذِلّت و شرمندگی کا سامنا کرنا پڑے۔ہاں!نام رکھنے ہی ہیں تو حُصولِ بَرَکت کی نِیَّت سے بچوں کے نام انبیائے کِرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام اور بُزُرْگانِ دِیْن رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن جبکہ بچیوں کے نام اُمَّہَاتُ الْمُؤمنین اور صَحابیات رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُنَّ اَجْمَعِیْن اور وَلِیَّات رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہِنَّ اَجْمَعِیْن کے ناموں پر رکھنے کا ذہن بنائیےکیونکہ یہ نام بڑی بَرَکت والے ہوتے ہیں۔خُصُوصاً نامِ ”مُحَمَّد“کی عظمت کے تو کیا کہنے کہ یہ وہ مُبَارَک نام ہے کہ کَلِمَۂ طَیِّبَہ،قُرآنِ کریم، اذان،نَماز،تِلاوت،دُرُودو سلام اور دِینی کُتُب وغیرہ سبھی اِس نامِ اَقدَس کی بَرَکات سے مَعمور ہیں،اِسی طرح مَشْرِق و مَغْرِب، شِمال و جُنُوب،زَمین و آسمان ہر سَمت نامِ ”مُحَمَّد“ کے چَرچے اور جَلوے ہیں حتّٰی کہ ایک جائزے کے مُطَابِق دُنیا میں سب سے زِیادہ رکھا جانے والانام”مُحَمَّد“ ہے۔ لہٰذا اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہمیں بھی اِس مُعَزَّز ومُکَرَّم نام کی بَرَکتیں حاصل ہوجائیں تو اِس کا ایک بہترین ذَرِیْعَہ یہ بھی ہے کہ ہم اپنے بیٹوں کا نام ”مُحَمَّد“ رکھیں تاکہ یہ مُبَارَک نام ہماری بخشش و مَغْفِرت کا ذَرِیْعَہ بَن جائے اور اللہ عَزَّ وَجَلَّ اِس کی بَرَکت سے ہمیں بھی جَنَّت میں داخل فرمادے۔
آئیے! بطورِ ترغیب نامِ”مُحَمَّد“کےفضائل پر مُشْتَمِل 4 فَرامِیْنِ مُصْطَفٰے صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سُنتے ہیں چُنانچہ
اِرْشاد فرمایا:جس کے ہاں بیٹا پیدا ہو اور میری مَحَبَّت اور میرے نام کی بَرَکت حاصل کرنے کے لئے اُس کا نام ”مُحَمَّد“ رکھے تو وہ اور اُس کا بیٹا دونوں جَنَّت میں جائیں گے۔(کنزالعمال،کتاب النکاح، قسم الاقوال، الباب السابع…الخ،الفصل الاول فی الاسماء و الکنی،جزء ۱۶،۸/۱۷۵، حدیث:۴۵۲۱۵)
اِرْشاد فرمایا:جس دَسْتَرخوان پر کوئی”اَحْمَد“ یا ”مُحَمَّد“ نام کا ہو، تو اُس جگہ پر ہر روز دو بار بَرَکت