Book Name:Aankhon Ka Tara Naam e Muhammad
کے تحت فرماتے ہیں:توسب میں مُقَدَّم اِیمان ہے کہ بے اِس کے تعظیمِ رَسُول مقبول نہیں،اِس کے بعد تعظیمِ رَسُول ہے کہ بے اِس کے نَماز اور کوئی عِبادت مَقبول نہیں،یُوں توعَبْدُاللہ تمام جہان ہے مگر سَچَّا عَبْدُاللہ وہ ہے جو عَبْدِ مُصْطَفٰے(یعنی غُلامِ مُصْطَفٰے)ہے ورنہ عَبْدِشَیْطان ہوگا۔اَلْعِیَاذُبِاللہِ تَعَالٰی(اللہ تعالٰی کی پناہ)(ملفوظاتِ اعلیٰ حضرت،ص۱۲۳)
جبکہ پارہ18سُوْرَۂ نُوْر کی آیت نمبر63 میں حُضُور سَراپا نُور،فَیْضِ گنجور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو پُکارنے کا ادب سِکھلاتے ہوئے اِرشاد فرمایا:
لَا تَجْعَلُوْا دُعَآءَ الرَّسُوْلِ بَیْنَكُمْ كَدُعَآءِ بَعْضِكُمْ بَعْضًاؕ- (پ۱۸،النور:۶۳)
ترجَمۂ کنزُ الایمان:رَسُول کے پُکارنے کو آپس میں ایسا نہ ٹھہرالو جیسا تُم میں ایک دوسرے کو پُکارتا ہے۔
حضرت سَیِّدُنا عَبْدُاللہ بن عَبَّاس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا بَیان کَردَہ آیتِ مُقَدَّسَہ کی تَفْسِیر میں فرماتے ہیں: لوگ حُضُورِ اَنْوَر،شافعِ مَحْشَر صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو یَا مُحَمَّد!یَااَبَالْقَاسِم کہہ کر پُکارتے تھے تو اللہ عَزَّ وَجَلَّ نے اپنے نبی کی تَعْظِیم کی وجہ سے اُنہیں ایسا کرنے سےمنع فرمادیا،تَب سے صَحَابَۂ کِرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان یَارَسُوْلَ اللہ!یَانَبِیَّ اللہ!کہا کرتے۔(دلائل النبوۃ لابی نعیم، الجزء الاول، الفصل الاول فی ذکر ما انزل اللہ تعالٰی فی کتابہ من فضلہ،ص۱۹حدیث:۴)
اعلیٰ حضرت،اِمامِ اَہلسُنّت مولانا شاہ امام اَحمد رضا خان رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ بَیان کَردہ آیتِ مُقَدَّسَہ کی تفسیر میں فرماتے ہیں:(یوں نہ پکارو)کہ اے زید!اے عَمْروْ! بلکہ یُوں عَرْض کرو:یَارَسُوْلَ اللہ،یَانَبِیَّ اللہ، یَاسَیِّدَ الْمُرْسَلِیْن،یَاخَاتَمَ النَّبِیِّیْن،یَاشَفِیْعَ الْمُذْنِبِیْن صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْکَ وَسَلَّم وَعَلٰی اٰلِکَ اَجْمَعِیْن۔لہٰذا عُلَمَا تَصْرِیْح (وَضاحت)فرماتے ہیں(کہ)حُضُورِ اَقْدَس صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو نام لے کر نِدا کرنی(پُکارنا) حَرام ہےاورواقعی مَحلِّ اِنصاف ہے!جسے اُس کا مَالِک وَمْولیٰ تَبَارَک وَتعالٰی نام لے کر نہ پُکارے غُلام کی کیا مَجال کہ راہِ ادب سے تَجَاوُز(Exceed)کرے،بلکہ اِمام زَیْنُ الدِّیْن مَرَاغِی وغیرہ