Book Name:Aankhon Ka Tara Naam e Muhammad
رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کا اپنے آقا ومَوْلیٰ،اَحمدِ مجتبیٰ،حَبیبِِ کِبْرِیا صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے عشق و مَحَبَّت کا اِظہار کرنے کا انداز بھی کس قَدَر لائقِ تَحْسِیْن تھا۔بِلا شُبہ آپ عشقِ حبیب میں فَنَا ہو چُکے تھے جبھی تو تمام رَسولوں کے سَردار،مَحبوبِ غَفَّارصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے نامِ نامی اِسمِ گِرامی کے ساتھ نِسْبَت کے سَبَب بطورِ ادب بےوُضُو نامِ”مُحَمَّد“اپنی زبان پر نہ لاتے،اگرچہ بے وُضُو نامِ ”مُحَمَّد“ لینا شرعاً جائز ہے مگر اُن کا عشق اُنہیں اِس بات کی اِجازت نہیں دیتا تھا،بالفرض کبھی ایسی صُورتِ حال پیش آجاتی کہ نامِ”مُحَمَّد“لئے بغیر چارہ نہ ہوتا اور اُس وَقْت یہ بے وُضُو ہوتے تو اَدَباً کوئی دوسرا مناسِب نام استعمال فرمالیتے۔اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّ وَجَلَّنامِ”مُحَمَّد“کا ادب بجالانے کا صَدَقَہ ہے کہ آج تک اِن باادب ہستیوں کی شُہرت و عظمت کے ڈَنکے چہار جانب بج رہے ہیں،لہٰذا ہمیں چاہئے کہ ہم بھی اِن عاشقانِ رَسُول کے نَقشِ قَدم پر چلتے ہوئے نامِ”مُحَمَّد“کے ساتھ ساتھ جن مسلمانوں کا نام ”مُحَمَّد“ہو اُن کا بھی ادب کرنے کی عادت بنائیں کہ اَحادیثِ مُبَارَکہ میں اِن کے ساتھ حُسْنِ سُلُوک بجالانے کا حکم اِرشاد ہوا ہے چُنانچہ
اَمِیرُ الْمُؤمنین حضرت سَیِّدُناعَلِیُّ الْمُرْتَضیٰ کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم سے مَرْوِی ہے کہ نَبِیِّ کریم،رَء ُوْفٌ رَّحیم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اِرشاد فرمایا:جب تم بیٹے کا نام”مُحَمَّد“ رکھو تو اُس کی عزّت کرو، مَجلِس میں اُس کے لئے جگہ کُشادہ کرو اور اُس کی طرف بُرائی کی نِسْبَت نہ کرو۔(جامع صغیر، ص۴۹ ، حدیث: ۷۰۶)ایک اور حدیثِ پاک میں ہے کہ رَسُولُ اللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اِرشاد فرمایا:جب لڑکے کا نام”مُحَمَّد“رکھو تو نہ اُسے مارو اور نہ ہی مَحروم کرو۔(مسند البزار،مسند ابی برزہ الاسلمی، ۹/۳۲۷، حدیث: ۳۸۸۳)
آنکھوں کا تارا نامِ مُحمد دِل کا اُجالا نامِ مُحمد
اللہُ اَکْبَر رَبُّ الْعُلا نے ہر شے پہ لِکھا نامِ مُحمد