Book Name:Khof-e-Khuda Men Rony Ki Ahmiat
کرے گا: الٰہی! مىں تىرى مخلوق مىں سب سے زىادہ بدنصىب ہونا نہىں چاہتا۔ اللہ پاک فرمائے گا: ہوسکتا ہے کہ اگر تجھے ىہ بھى مل جائے تُو پھر کوئى سوال کرے؟ وہ عرض کرے گا:اے پَرْوَرْدْگا ر! مجھے تىرى عزت کى قسم ! اب مىں کچھ نہیں مانگوں گا۔ پھر اللہ پاک اس کو جنت کے قرىب کردے گا، جب وہ جنت کے دروازے کے قرىب پہنچ جائے گا اور جنت کى شگفتگى ، تازگى اور لذت کو محسوس کرے گا۔ پھر جب تک اللہ پاک چاہےگا وہ خاموش رہے گا پھر وہ کہے گا: يَا رَبِّ أَدْخِلْنِىَ الْجَنَّةَ ، اے مىرے پَرْوَرْدْگا ر! مجھے جنت مىں داخل فرمادے۔ اللہ پاک فرمائے گا: اے ابنِ آدم! افسوس !! تُو کس قدر وعدہ کو توڑنے والا ہے! کىا تُو نے ىہ وعدہ نہىں کىا تھا کہ جو کچھ تجھے مل چکا ہے اس سے زىادہ کچھ نہىں مانگے گا؟ وہ عرض کرے گا: مالک! تُو مجھے اپنى مخلوق مىں سب سے زىادہ محرومیٔ قسمت والا مت بنا۔ پھر اللہ پاک اسے جنت مىں جانے کی اجازت عطا فرمائے گا اور اِرْشاد فرمائے گا:مانگ! کیا مانگتا ہے؟اس پر وہ اپنی خواہشات کا اظہار کرے گا ىہاں تک کہ اس کى خواہشات (Desires)ختم ہوجائىں گى۔ پھر اللہ پاک اس سے فرمائے گا جو تُو نے مانگا وہ تجھے دیا جاتا ہے اور اس جیسا اور دیا جاتا ہے بلکہ اس کا دس (10) گُنا اور بھی دیا جاتا ہے۔ (بخاری، کتاب الاذان، باب فضل السجود،۱/۲۸۳، حدیث:۸۰۶ ملخصاً)
صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد
پیاری پیاری اسلامی بہنو! اس حکایت سے معلوم ہوا کہ رب کریم سے دعا مانگنے والا،دعا کرنےو الا محروم نہیں رہتا۔ مگر دعا کے آداب کوبھی پیشِ نظر رکھنا ضروری ہے۔ آئیے! ایک ادب سنتی ہیں، فضائلِ دعا میں ہے:آنسو ٹپکنے میں کوشش کرے اگر چہ ایک ہی قطرہ ہو کہ دلیلِ اجابت(قبولیت کی دلیل