Khof-e-Khuda Men Rony Ki Ahmiat

Book Name:Khof-e-Khuda Men Rony Ki Ahmiat

وَ خَافُوْنِ اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ(۱۷۵) (پ۴، آلِ عمران:۱۷۵)                      

تَرجَمَۂ کنزُالایمان:اور مجھ سے ڈرو اگر ایمان رکھتے ہو۔

آنسو بہائیں مگر کہاں؟

            پیاری پیاری اسلامی بہنو!  معلوم ہوا ایمان کے تقاضوں میں سےا یک تقاضا خوفِ خدا بھی ہے۔ یقیناً فکرِ آخرت سے بےقرار رہنا، عذابِ جہنم سے اشکبار رہنا اور خوفِ خدا میں ڈوبے رہنا بہت بڑی نعمت ہے۔ افسوس! آج دنیا کے لیے رونے والیاں توکئی مل جاتی  ہیں مگر فکرِ آخرت میں رونے  کا جذبہ (Passion)کم ہوتا جا رہا ہے۔ غور تو کیجئے! اس دنیا کی حیثیت  ہی کیا ہے  کہ اس کے لیے آنسو بہائے جائیں۔ یہ دنیا  تو ایک  مسافرخانے کی طرح ہے جس میں مسافر آ کر قیام کرتے ہیں اور چند دن رہنے کے بعد کوچ کر جاتے ہیں، مسافر خانے میں چند دن رہنے والا کبھی بھی  وہاں لمبی لمبی اُمیدیں نہیں باندھتا۔ مسافر خانے میں چند دن رہنے والا کبھی بھی  وہاں کی رونقوں سے دل نہیں لگاتا۔ لہٰذا ہمیں بھی دنیا کی فکر نہیں کرنی چاہیے اور نہ ہی اس کےلیے آنسو بہانے چاہئیں۔بلکہ  ٭آنسو بہانے ہوں تو خوفِ خدا میں آنسو بہائیے، ٭آنسو بہانے ہوں تو عشقِ  رسول میں آنسو بہائیے، ٭آنسو بہانے ہوں تو فکرِ آخرت میں آنسو بہائیے، ٭آنسو بہانے ہوں تو گناہوں کی کثرت پر آنسو بہائیے، ٭آنسو بہانے ہوں تو نیکیاں نہ کر سکنے پر آنسو بہائیے، ٭آنسو بہانے ہوں تو موت کی سختیوں کو یاد کرکے آنسو  بہائیے،  ٭آنسو بہانے ہوں تو غمِ مدینہ میں آنسو بہائیے، ٭آنسو بہانے ہوں تو اللہ پاک کی خفیہ تدبیر کے خوف سے آنسو بہائیے، ٭آنسو بہانے ہوں تو قبر کو یاد کر کے آنسو بہائیے، ٭آنسو بہانے ہوں تو قبر کی وحشتوں کا سوچ کر آنسو بہائیے، ٭آنسو بہانے ہوں تو قبر کے اندھیرے(Darkness) کو یاد کر کے آنسو بہائیے، ٭آنسو بہانے ہوں تو قبر کی تنگی کو یاد کر کے آنسو