Yadgari-e-Ummat Per Lakhon Salaam

Book Name:Yadgari-e-Ummat Per Lakhon Salaam

اعلیٰ حضرت،امامِ اہلسنت مولانا شاہ امام احمد رضا خان رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہِ فرماتے ہیں:جانِ برادر!تُو نے کبھی سُنا ہے کہ جس کو تجھ سے اُلفت ِصادِقہ(یعنی سچی مَحَبَّت)ہے اورپھر محبوب بھی کیسا،جانِ ایمان وکانِ احسان(یعنی ایمان کی جان اور بھلائی کا خزانہ)،جس کے جمالِ جہاں  آراء(یعنی جہاں کوسجانے والی خوبصورتی)کا نظیر (مِثل)کہیں  نہ ملے گا اور خامَۂ قدرت (یعنی تقدیر کے قلم )نے اس کی تصویر بناکر ہاتھ کھینچ لیا کہ پھر کبھی ایسا نہ لکھے گا۔ کیسا محبوب؟جسے اس کے مالک نے تمام جہاں کے لئے رحمت(بناکر) بھیجا، کیسا محبوب، جس نے اپنے تن پر ایک عالَم کا بار(یعنی بوجھ)اُٹھالیا ، کیسا محبوب،جس نے تمہارے غم میں  دن کاکھانا ، رات کا سونا ترک کردیا۔تم رات دن اس کی نافرمانیوں  میں  مُنہَمِک(یعنی مصروف)اورلَہْو ولَعب(یعنی کھیل کُود) میں  مشغول ہو اوروہ تمہاری بخشش کے لئے شب و روز گِریاں و مَلول(یعنی دن رات روتے اور غمگین رہتے۔)شب(یعنی رات)کہ اللّٰہ کریم نے آسائش(آرام)کے لئے بنائی،صبح قریب ہے، ٹھنڈی نسیموں (یعنی ہواؤں) کا پنکھا ہو رہا ہے،ہر ایک کاجی اس وَقْت آرام کی طرف جھکتاہے ، بادشاہ اپنے گرم بستروں  ، نرم تکیوں  میں  مست خواب ناز(یعنی آرام میں مشغول)ہے اورجو محتاج بے نوا (یعنی بے سہارا) ہے،اس کے بھی پاؤں دو گز کی کملی(چادر)میں  دراز،ایسے سہانے وَقْت،ٹھنڈے زمانہ میں،وہ معصوم،بے گناہ،پاک داماں (پاک دامن) ،عِصمت پناہ(یعنی جس کی پناہ میں پاکدامنی ہو)اپنی راحت وآسائش کوچھوڑ(کر)،خواب وآرام سے منہ موڑ(کر)،جبینِ نیاز(پیشانیِ اقدس کو)آستانَۂ عزت پر(بارگاہِ الٰہی میں)رکھے(ہوئے)ہے کہ الٰہی!میری اُمّت سیاہ کار(گناہگار)ہے،درگزر(یعنی معاف)فرمااوران کے تمام جسموں کو آتشِ دوزخ(دوزخ کی آگ)سے بچا۔( فتاویٰ رضویہ،۳۰/۷۱۶ -۷۱۷ملتقطاً)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                           صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

12مَدَنی کاموں میں سے ایک مَدَنی کام”صدائے مدینہ “