Yadgari-e-Ummat Per Lakhon Salaam

Book Name:Yadgari-e-Ummat Per Lakhon Salaam

صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکی مسلمانوں پر رحمت و شفقت کا بیان ہوا،اب مسلمانوں پر آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی رحمت و شفقت کی چند مثالیں ملاحظہ ہوں:

اُمّت  پر شفقت و رحمت کی چند مثالیں

(1)اُمّت کے کمزور، بیمار اور کام کاج کرنے والے لوگوں کی مَشَقَّت(تکلیف میں مُبْتَلا ہونے)کے پیشِ نظر عشاء کی نماز کو تہائی رات تک مُؤَخَّر نہ فرمایا۔(2)کمزور ، بیماروں اور بچوں کا لحاظ کرتے ہوئے نماز کی قراء ت کو زیادہ لمبا نہ کرنے کا حکم دیا۔(3)رات کے نوافل پر ہمیشگی نہ فرمائی تاکہ یہ اُمّت پر فرض نہ ہو جائیں۔ (4)اُمّت کے مَشَقَّت( تکلیف)میں پڑ جانے کی وجہ سے انہیں صومِ وصال کے روزے رکھنے سے منع کر دیا۔( بغیر اِفطار کئے اگلا روزہ رکھ لینا اوریوں مسلسل روزے رکھنا صومِ وصال کہلاتا ہے۔) (5)اُمّت کی مَشَقَّت کی وجہ سے ہر سال حج کو فرض نہ فرمایا۔(6) مسلمانوں پر شفقت کرتے ہوئے طواف کے تین(3) چکروں میں رَمل کا حکم دیا،تمام چکروں میں نہیں دیا۔ (7)تاجدارِ رِسالت، شہنشاہِ نبوت صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ پوری پوری رات جاگ کر عبادت (Worship)میں مصروف رہتے اور اُمّت کی مغفرت کے لئے اللّٰہ پاک کے دربار میں انتہائی بے قراری کے ساتھ گِریہ و زاری فرماتے رہتے،یہاں تک کہ کھڑے کھڑے اکثر آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے پائے مبارک پر ورم آ جاتا تھا۔(صراط الجنان،۵/ ۲۶۷ملخصاً)

       پیارےپیارےاسلامی بھائیو!رسولِ پاک صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی مبارَک سیرت کا مطالعہ کیا جائے تو یوں لگتا ہے جیسے آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ ساری زندگی ہی اپنی اُمّت کویاد فرماتے رہے،آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ اُمّت کی بخشش ونجات کےلئے راتوں کو عبادت کرتے تھے، آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ غاروں  کی  تنہائیوں میں  جاکررویا کرتے تھے،آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ قرآن کی