Book Name:Siddique e Akbar Ki Sakhawat
نے کہا : بے شک میری آرزو ہے کہ اللہ پاک میری مغفِرت کرے اور میں مِسطَح کے ساتھ جو سُلوک کرتا تھا اُس کو کبھی بند نہیں کروں گا چُنانچِہ صدیق اکبر رَضِیَ اللہُ عَنْہُ نے اس مالی تعاون کو دوبارہ شروع فرما دیا۔ مزید فرماتے ہیں : اس آیت سے حضرتِ صِدّیقِ اکبر رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کی فضیلت ثابِت ہوئی ، اس سے آپ کے رُتبے کی عَظَمت ظاہِر ہوتی ہے کہ اللہ پاک نے حضرت صِدّیقِ اکبر رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کو قرآن میں فضیلت والابتایا گیا ہے۔ (خَزائِنُ العِرفان ص۶۵۳ ، ملتقتاً)
پیاری پیاری اسلامی بہنو! اس آیت سے جہاں امیرُالمؤمنین حضرت صدیق اکبر رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کا مقام و مرتبہ معلوم ہوا وہیں یہ بھی پتا چلا کہ ضرورت مند محارم رشتے داروں کی مالی امداد کرتے رہنا بہت بڑی فضیلت کی بات ہے چاہے ان میں سے کسی بھی محرم عزیز یا رشتے دار کا ہم سے کسی بھی طرح کا رویہ ہوہم اپنا نیک کام ہرحالت میں جاری رکھیں۔
(1) کس رشتے دار سے کیا برتاؤ کرے
پیاری پیاری اسلامی بہنو! رشتوں کی نوعیت بدلنے کے ساتھ محارم رشتہ داروں سے اچھا سُلوک کرنے کے درجات بھی بدلیں گے۔ رشتوں میں سب سے بڑھ کر مرتبہ والدین کا ہے ، پھر جن سے نسب کی وجہ سے نکاح ہمیشہ کے لیے حرام ہو ان کا مرتبہ ہے۔ پھر ان کے بعد باقی محارم رشتے دار اپنے رشتے کے حساب سے اچھے سُلوک کے حق دار ہوں گے۔
(رَدُّالْمُحتار ، ۹ / ۶۷۸ ملخصاً)
(2)رشتے دار سے اچھے سُلوک کی صورتیں
یاد رہے!صِلَۂ رِحم( یعنی محارم رِشتے داروں کے ساتھ اچھا سُلوک کرنے)کی مُختلِف صورَتیں ہیں ، اِن کو ہَدِیّہ و تحفہ دینا ، اگر اِن کو کسی جائزبات میں تمہاری اِمداد کی ضرورت ہو تو اِس کام میں اِن کی مدد(Help)