Book Name:Rajab Ka Mahena Kesy Guzarain
شان کے ساتھ اٹھائے گاکہ وہ فقیہ ہوگا اور میں قیامت کے دن اس کی شفاعت کروں گا اور اس کے لئے گواہی دوں گا۔ ([1]) (2)فرمایا : اللہ پاک اس کو تَروتازہ رکھے جو میری حدیث کو سنے ، یاد رکھے اور دوسروں تک پہنچائے۔ ([2]) * حدیث حُضورِ اقدسصَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکےقول ، فِعل ، حال اورتقریر کو کہتے ہیں۔ ([3]) * اس علم کو حاصل کرنا فرضِ کفایہ ہے اگر ساری اُمّت میں اس کا عالِم نہ پایا جائے تو ساری امت گنہگار ہوگی۔ ([4]) * قُرآنِ مجید کی طرح حدیثِ رسول صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم بھی احکامِ شریعت کا بنیادی ماخَذ ہے۔ * حدیث کی رہنمائی کے بغیر احکامِ الٰہی کی تفصیلات جاننا اور آیاتِ قُرآنی کا مَنشاومُراد سمجھنا ممکن نہیں۔ * بہت سے قرآنی احکام ایسے ہیں کہ ان کے اِجمال کی تفسیر حدیث سے ہوتی ہے۔ ([5]) * قرآنِ مجید کے بعد احکامِ شریعت کی دلیل بننے میں حدیث ہی کا درجہ ہے۔ * قرآنِ مجید و حدیث دونوں ہی دینِ اسلام کی مرکزی بنیاد اور احکامِ شرع کی مضبوط دلیلیں ہیں۔ ([6])* بغیر احادیث ِ رسول پر ایمان لائے ہوئے نہ کوئی قرآن کے مَعانی و مَطالب کو کما حَقُّہ سمجھ سکتا ہے نہ دین اسلام پرعمل کرسکتا ہے۔ ([7])* اسلام میں کلام اللہ (قرآن) کے بعد کلامِ رَسُولُاللہ (حدیث) کا درجہ ہے۔ ([8])* ہرانسان پر حضور عَلَیْہِ السَّلَام کی اِطاعت فرض ہے اوریہ اِطاعت بغیر حدیث و سنت جانے ناممکن ہے۔ ([9]) * احادیث سے انکار کے بعد قرآن پر ایمان کا دعوی باطل محض ہے۔ ([10])* جب تک یہ معلوم نہ ہو جائے کہ یہ واقعی حدیث مبارکہ ہے ، اُس وقت تک بیان نہ کریں۔ ([11])* اللہ پاک کی رحمت بن کر دنیا میں تشریف لانے والے نبی صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ کا فرمان ہے : جب تک تمہیں یقینی علم نہ ہو
[1] مشکاۃ ، کتاب العلم ، الفصل الثالث ، ۱ / ۶۸ ، حدیث : ۲۵۸
[2] ترمذی ، کتاب العلم ، باب ماجاء فی الحث...الخ ، ۴ / ۲۹۸ ، حدیث : ۲۶۶۵
[3] نزہۃ القاری ، ۱ / ۸۷
[4] نصاب اصول حدیث مع افادۃ رضویہ ، ۲۸
[5] منتخب حدیثیں ، ص۱۱
[6] منتخب حدیثیں ، ص۳۰
[7] منتخب حدیثیں ، ص۳۴
[8] مرآۃ المناجیح ، ۱ / ۲
[9] مرآۃ المناجیح ، ۱ / ۹
[10] نزہۃ القاری ، ۱ / ۶۳
[11] فیضان فاروق اعظم ، ۲ / ۴۵۱