Book Name:Khof e Khuda Main Rone Ki Ahamiyat
ہے۔ (فتاوی ھندیہ ، کتاب الصلوٰۃ ، باب الثالث عشر۔ ۔ الخ ، ۱ / ۱۳۲) *کسی بھی زَبان میں آیت کا ترجَمہ پڑھنے اور سُننے والی پر سجدہ واجِب ہوگیا ، سننے والی نے یہ سمجھا ہو یا نہ سمجھا ہو کہ آیتِ سجدہ کا ترجَمہ ہے۔ البتّہ یہ ضَرور ہے کہ اسے نہ معلوم ہوتو بتادیا گیا ہو کہ یہ آیتِ سجدہ کا ترجَمہ تھا اور آیت پڑھی گئی ہوتو اِس کی ضَرورت نہیں کہ سننے والی کو آیتِ سجدہ ہونا بتایا گیا ہو۔ (فتاوی ھندیہ ، کتاب الصلوٰۃ ، باب الثالث عشر۔ ۔ الخ ، ۱ / ۱۳۳)*سجدہ واجِب ہونے کے لئے پوری آیت پڑھنا ضَروری ہے لیکن بعض عُلَمائے کرام رَحمَۃ ُاللہِ عَلَیہم کے نَزدیک وہ لفظ جس میں سجدہ کا مادّہ یعنی س۔ ج۔ د یہ تینوں حروف موجود ہوں اس کے ساتھ قَبل یا بعد کا کوئی لَفظ ملا کر پڑھاتوسجدۂ تِلاو ت واجِب ہوجاتاہے لہٰذا اِحتیاط یِہی ہے کہ دونوں صورَتوں میں سجدۂ تلاوت کیا جا ئے ۔ (فتاوی رضویہ ، ۸ / ۲۲۹ مُلَخَّصاً ) *آیتِ سَجدہ بیرونِ نَماز (یعنی نماز کے علاوہ)پڑھی تو فوراً سجدہ کرلینا واجِب نہیں ہے البتّہ وُضو ہوتو تاخیر مکروہِ تنزیہی ہے۔ (دُرِّمُختار و ردالمحتار ، کتاب الصلوٰۃ ، باب سجود التلاوۃ ، ۲ / ۷۰۳) *سَجدۂ تلاوت نَماز میں فورًا کرنا واجِب ہے اگرتاخیر کی تو گُنہگار ہوگی اورجب تک نَماز میں ہے یا سلام پھیرنے کے بعد کوئی نَماز کے مُنافی فعل نہیں کیاتو سجدۂ تلاوت کر کے سجدہ ٔ سَہْو بجالائے ۔ (دُرِّمُختار و ردالمحتار ، کتاب الصلوٰۃ ، باب سجود التلاوۃ ، ۲ / ۷۰۴ ) *تاخیر سے مراد تین آیت سے زیادہ پڑھ لینا ہے کم میں تاخیر نہیں مگر آخِر سورت میں اگر سجدہ واقع ہے ، مَثَلاً اِنْشَقَّتْ تو سورت پوری کر کے سجدہ کرے گی جب بھی حرج نہیں(ردالمحتار ، کتاب الصلوٰۃ ، باب سجود التلاوۃ ، ۲ / ۷۰۶ ) *غیر مسلم یا نابالغ سے آیتِ سجدہ سنی تب بھی سجدۂ تلاوت واجِب ہو گیا۔ (فتاوی ھندیہ ، کتاب الصلوٰۃ ، باب الثالث عشر۔ ۔ الخ ، ۱ / ۱۳۲)*سجدۂ تلاوت کے ليے تحریمہ کے سوا تمام وہ شرائط ہیں جو نماز کے ليے ہیں مَثَلاً طہارت ، استقبالِ قبلہ ، نیت ، وقت سِتْرِ عورت ، لہٰذا اگر پانی پر قادر ہے تَیَمُّم کر کے سجدہ کرنا جائز نہیں۔ (دُرِّمُختار و ردالمحتار ، کتاب الصلوٰۃ ، باب سجود التلاوۃ ، ۲ / ۶۹۹ )* اس کی نیت میں یہ شرط نہیں کہ فلاں آیت کا سجدہ ہے بلکہ مُطلقاً سجدۂ تلاوت کی نیت کافی ہے۔ (دُرِّمُختار و ردالمحتار ، کتاب الصلوٰۃ ، باب سجود التلاوۃ ، ۲ / ۶۹۹ )* جو چیزیں نَماز کو فاسِد کرتی ہیں ان سے سجدہ بھی فاسِد ہو جائے گا (مَثَلاً اپنے ارادے سے وضو توڑنے کا علم اورکلام کرنا اور قہقہہ لگانا) (دُرِّمُختار و ردالمحتار ، کتاب الصلوٰۃ ، باب سجود التلاوۃ ، ۲ / ۶۹۹) *سجدہ تلاوت کا طریقہ یہ ہے کہ کھڑی ہو کر اَللہُ اَکْبَر کہتی ہوئی سَجدے میں جائے اور کم سے کم تین بار سُبْحٰنَ رَبِّیَ الْاَعلٰی کہے پھر اَللہُ اَکْبَر کہتی ہوئی کھڑی ہو جائے ۔ شروع اور بعد میں ، دونوں بار اَللہُ اَکْبَر کہنا سنت ہے اور کھڑے ہو کرسَجدے میں جانا اور سَجدے کے بعد کھڑی ہونا یہ دونوں قِیام مُستَحَب۔ (بہارِشريعت حصّہ 4 ص 80) *سجدۂ تلاوت کے لئے اَللہُ اَکْبَرکہتے وقت نہ ہاتھ اُٹھانا ہے نہ اس میں تَشَہُّد ہے نہ سلام۔ (تَنْوِیرُ الْاَبْصَار ، ج 2 ، ص 700) *بالِغہ