Khof e Khuda Main Rone Ki Ahamiyat

Book Name:Khof e Khuda Main Rone Ki Ahamiyat

محفوظ ہیں ، یہاں تک اللہ پاک نے ان کی حفاظت کا وعدہ کر لیا کہ ان سے گناہ ہو ہی نہیں سکتا۔ (بہارِ شریعت ، حصہ اول ، ۱ / ۳۸) بلکہ ان کی شان تو یہ ہے کہ جن کی سفارش یہ کر دیں اللہ پاک انہیں بھی دنیا و آخرت کے عذاب سے محفوظ فرما لیتا ہے۔ یہ پاکیزہ شَخْصیّات گناہوں سے پاک ہونے اور اللہ پاک کی رضا کے منصب پر فائز ہونے کے باوجود بھی روتی اور گڑگڑاتی تھیں۔ مدینے والے مُصْطَفٰے   صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ   ساری ساری رات عبادت میں گزار دیتے تھے۔ انبیائے کرام عَلَیْہِمُ السَّلَام میں کئی ایسے ہیں  کہ جن کا رونا اور گڑگڑانا کئی کئی دن تک برقرار رہتا تھا۔ آئیے!انبیائے کرام عَلَیْہِمُ السَّلام کے خوفِ خدا میں رونے سے متعلق دو (2)روایتیں سنتی ہیں :

*   حضرت داؤد عَلَیْہِ السَّلَام کے بارے میں آتا ہے کہ ایک دفعہ چالیس(40)دن تک سجدے کی حالت میں روتے رہے اور اللہ  پاک سے حیا کے سبب آسمان کی طرف اپنا سرنہ اٹھایا۔ اتنا زیادہ رونے کی وجہ سے  آپ عَلَیْہِ السَّلَام کے آنسوؤں سے گھاس (Grass)اُگ آئی اور آپ عَلَیْہِ السَّلَام کے سرکو ڈھانپ لیا۔ (حکایتیں اور نصیحتیں ، ص۱۳۵ بتغیر)

*   حضرت ابراہیم عَلَیْہِ السَّلَامکے بارے میں مروی ہے : یہ جب نَماز کے لئے کھڑے ہوتے تو خوفِ خدا کے سبب اِس قَدَر روتےکہ ایک مِیل کے فاصِلے سے ان کے سِینے میں ہونے والی گِڑگڑاہٹ کی آواز سنائی دیتی۔

 (اِحیاءُ الْعُلوم ،  ۴ / ۲۲۶از نیکی کی دعوت ، ص۲۷۳)

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                           صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

اولیائے کرام رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ  عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن کا خوفِ خدا میں رونا

پیاری پیاری اسلامی بہنو!انبیائےکرام علَیْہِمُ السَّلام کی طرح اللہ پاک کے نیک بندے یعنی اولیائےکرام رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ  عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن خوفِ خدا کے سبب کثرت سے آنسو بہاتے ہیں ۔ کئی اولیائے کرام  رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ  عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن کے بارے میں منقول ہے کہ خوفِ خدا  میں کثر ت سے رونے کے سبب ان کی بینائی ختم ہو گئی ، مگر انہوں نے رونا نہیں چھوڑا۔ آئیے! ترغیب کے اولیائے کرام رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ  عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن کے 2 واقعات سنتی ہیں :

(1)حضرت ابو بِشر صالح مُرّی   رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ    بہت  بڑے مُحَدِّث اور زبردست مُبَلِّغ تھے۔ بیان کے دوران خود ان کی یہ کیفیت ہوتی تھی کہ خوفِ الٰہی سے کانپتے ، لرزتے رہتے اور اس قدر پُھوٹ پُھوٹ کر روتے جیسے کوئی عورت اپنے اکلوتے بچےکے مر جانے پر روتی ہے۔ کبھی کبھی توکثرت سے رونے اور بدن کے لرزنے سےان کے اعضاء کے جوڑ اپنی جگہ سےہِل جاتے تھے۔ آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کے خوفِ خدا کا یہ عالَم تھا کہ اگر کسی قبر کو دیکھ لیتے تو دو دو ، تین