Book Name:Dil Joi Kay Fazail
ایک مرتبہ حضرت امامِ حَسَن رَضِیَ اللہُ عَنْہ کچھ ایسےمسکینوں کےپاس سےگُزرےجوراستے میں بیٹھے لوگوں سےمانگ رہےتھےاورزمین پر بِکھرے ہوئے روٹی کے بچے کھچے ٹکڑے کھارہے تھے ، آپ نےاُنہیں سَلام کیا ، اُنھوں نےسلام کاجواب دینےکےبعدعرض کی : اےنواسۂ رسول! ہمارے ساتھ کھانا تناول فرمائیے!جب اُنہوں نےکھانےکی دعوت دی توآپ نےفرمایا : اللہ بَڑائی چاہنےوالوں کوپسندنہیں فرماتا ، پھرآپ نےاُن کے ساتھ کچھ کھاناکھایا۔ جاتے ہوئے اُنہیں سلام کیا اور فرمایا : میں نے تمھاری دَعوت قَبُول کی ، تم بھی میری دعوت قَبُول کرو۔ اُنھوں نے عرض کی : حُضُور!جیسےآپ فرمائیں ، آپ نےاُنہیں اپنےپاس آنےکی دعوت دی ، جب وہ آپ کے پاس آئے تو آپ نے اُنہیں عُمدہ کھانا کھلایا اور خود بھی اُن کے ساتھ کھاناکھایا۔ (احیاء العلوم ، ۲ / ۴۵ ، بتغیر)
صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد
پیاری پیاری اسلامی بہنو!غور کیجئے! نواسَۂ رسول ، جگر گوشَۂ بتول حضرت امام حسن رَضِیَ اللہُ عَنْہ کتنے عمدہ اخلاق والے تھے ، باوجود بلند مرتبہ ہونے کے ان مسکینوں اور غریبوں کی دلجوئی کی خاطر ان کے ساتھ بیٹھ گئے اور بدلے میں انہیں بھی اپنے گھر دعوت پر بُلایا۔ اس واقعے سے یہ درس ملتا ہے کہ ہمیں بھی صرف امیراسلامی بہنوں کے ساتھ نہیں بلکہ حاجت مند اسلامی بہنوں کے ساتھ بھی پیاراور اُلفت و مَحَبَّت بھرا برتاؤ (Behave)کرنا چاہیے۔
حضرت امام حسن رَضِیَ اللہُ عَنْہ کا مقام یہ ہے کہ وہ جنّتی نوجوانوں کے سردار ہیں ، وہ بلند مرتبہ صحابی ہیں ، وہ اَہلِ بیت میں شامل ہیں ، وہ اَمِیْرُالمؤمنین حضرت مولیٰ علی رَضِیَ اللہُ عَنْہ کے شہزادے ہیں ، وہ حضرت بی بی فاطمہ رَضِیَ اللہُ عَنْہَا کے جگر کے ٹکڑے ہیں ، حضرت امام حسن رَضِیَ اللہُ عَنْہ کا مقام یہ ہے کہ وہ دونوں جہاں کے مالک و مختار ، صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے نواسے ہیں ، مگر اس کے باوجود بھی انہوں نے ان غریب اور