Book Name:Dil Joi Kay Fazail
مسکین لوگوں کی دعوت قبول فرمائی جبکہ آج ہمارے معاشرے میں صورتِ حال کتنی عجیب ہوتی جارہی ہے۔ آج اگر کسی کم حوصلے والی اسلامی بہن کو کوئی دنیاوی منصب مل جائے تو اس کا مزاج آسمان پر چلا جاتا ہے ، اس معمولی دنیا کاعارضی عہدہ ملنے کے بعد زمین پر پاؤں نہیں جمتے ، ایسے میں اپنے ساتھ رہنے والیوں کویوں بھُلا دیا جاتا ہے جیسے ان کے ساتھ کبھی تعلق رہا ہی نہ ہو ، اپنے رشتے داروں کو یوں نظرانداز(Ignore)کر دیا جاتا ہے جیسے ان سے کبھی جان پہچان ہی نہ رہی ہو ، افسوس!بعض نادان تو اپنے احسان کرنے والیوں کو بھی آنکھیں دکھانے لگتی ہیں۔ سوچنا چاہیے کہ کہیں عہدہ ملنے کے بعد تکبر کی سیڑھی دوزخ میں نہ گرا دے۔
لہٰذا عقل مندی کاثبوت دیتے ہوئے عاجزی و انکساری اختیارکرنی چاہئے۔ یادرہے!اگر کوئی اسلامی بہن گھر کے حالات اچھے ہونے کے بعد قیمتی لباس پہنتی ہے ، اپنی مصروفیات کی وجہ سے اسلامی بہنوں سے میل جول کم رکھتی ہے ، تب بھی ہمیں اُس کے بارے میں ہمیشہ اچھا گمان ہی رکھناچاہئے۔ ہم یہ نہیں کہہ سکتیں کہ فُلاں اسلامی بہن تو مغرور ہو گئی ہے ، سیدھے منہ بات ہی نہیں کرتی وغیرہ۔
یاد رکھئے!کسی اسلامی بہن کے بارے میں بدگمانی کی ہمیں اجازت نہیں۔ بدگمانی گناہِ کبیرہ ، حرام اور دوزخ میں لے جانے والا کام ہے۔ اللہ پاک ہمیں بدگمانی سے بچنے اور ہمیشہ عاجزی کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آئیے! ترغیب کے لیے عاجزی کی فضیلت پر 2 فرامینِ مُصْطَفٰے صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سنتی ہیں :
1۔ ارشادفرمایا : جواپنے مسلمان بھائی کے لئے عاجزی اختیار کرتا ہے اللہ پاک اسے بلندی عطا فرماتا ہے اور جو مسلمان بھائی پر بلندی چاہتا ہے اللہ پاک اسے پستی میں ڈال دیتا ہے۔ (معجم اوسط ، ۵ / ۳۹۰ ، حدیث : ۷۷۱۱)
2۔ ارشادفرمایا : اللہ پاک عاجزی کرنے والوں سے مَحَبَّت اور تَکَبُّر کرنے والوں کو ناپسند فرماتا