Book Name:Achi Aur Buri Mout
بھر نہیں ہنسوں گا اور جب تک دُنیا میں ہُوں فکرِ آخرت ہی میں مَصْرُوف رہوں گا۔ ([1])
وہ ہے عیش و عشرت کا کوئی محل بھی جہاں تاک میں ہر گھڑی ہو اجل بھی
بس اب اپنے اس جہل سے تُو نکل بھی یہ جینے کا انداز اپنا بدل بھی
جگہ جی لگانے کی دُنیا نہیں ہے
یہ عبرت کی جا ہے تماشا نہیں ہے
صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد
*اسی طرح ہم یہ بھی جانتے ، مانتے ہیں کہ مَوْت اسباب کی محتاج نہیں ہے ، موت تَو اللہ پاک کے حکم سے آتی ہے ، موت حادثاتی نہیں ہے ، ہم اپنے اعتبار سے دیکھیں تو موت اچانک آتی ہے ، اچھے بھلے آدمی کو بیٹھے بیٹھے Heart attack (ہارٹ اٹیک) ہوتا ہے اور وہ موت کے گھاٹ اُتر جاتا ہے ، دورانِ سَفَر اچانک ایکسیڈنٹ (Accident)ہوتا ہے اور بندہ موت کی آغوش میں جا پہنچتا ہے ، یہ اچانک موت ہی ہے مگر موت کا یُوں اچانک ہونا ہمارے اعتبار سے ہے ، حقیقتاً دیکھا جائے تو ہماری موت کا وقت ، ہماری پیدائش سے بھی پہلے کا مقرر ہے ، کس کو ، کس سال ، کس مہینے ، کس دن ، کس وقت ، کس لمحے ، کس حال میں ، کہاں موت آنی ہے ، اللہ پاک کے ہاں یہ سب کچھ طَے ہے ، ہم یہ بات جانتے بھی ہیں ، مانتے بھی ہیں ، جب کہیں تعزیت کے لئے جانا ہوتا ہے تو ہم خود اپنی زبان ہی سے کہہ رہے ہوتے ہیں : جو اللہ پاک کا حکم ، جیسے اللہ پاک کی مرضِی ، آئی موت کو کون ٹال سکتا ہے ، سب نے باری باری اس دُنیا سے جانا ہی ہے وغیرہ وغیرہ۔ اس کے