Book Name:Surah Fatiha Fazail Aur Mazameen
فاتحہ بالکل رحمت کی سورت ہے ، اسی لئے اس میں اللہ پاک کے قہر و غضب اور دوزخ کے عذاب وغیرہ کا ذِکْر نہیں ہے۔ ([1]) بلکہ اس سورت میں وہ حروف بھی نہیں آئے جو جہنّم وغیرہ کے شروع میں آتے ہیں ، چنانچہ سورۂ فاتحہ میں 7 حروف نہیں ہیں : (1) : ثا (2) : جیم (3) : خا (4) : زا (5) : شین (6) : ظا (7) : فا۔
(1) : ثا؛ ثبور کا پہلا حرف ہے اور ثبور جہنّم کا ایک نام ہے(2) : جیم؛ جَحیم کا پہلا حرف ہے ، یہ بھی جہنّم کا ایک نام ہے(3) : خا؛ خَزْی کا پہلا حرف ہے ، اس کا معنی ہے : رسوائی۔ (4) : زا؛ زَفِیْر اور زَقُّوم کا پہلا حرف ہے ، زَفِیْر دوزخیوں کی آواز ہے اور زَقُّوم (یعنی تھوہر) دوزخیوں کی غذا ہے (5) : شین؛ شہیق کا پہلا حرف ہے ، اس کا معنی ہے : جہنمیوں کی آواز (6) : ظا؛ ظلم کا پہلا حرف ہے اور (7) : فا؛ فراق کا پہلا حرف ہے اور فراق کا معنی ہے : دُوری۔
امام فخر الدِّین رازی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں : جہنّم کے 7 دروازے ہیں اور سورۂ فاتحہ میں عذاب پر دلالت کرنے والے 7 حروف ذِکْر نہیں کئے گئے ، یہ اس طرف اشارہ ہے کہ جو بندہ سورۂ فاتحہ پڑھے ، دِل سے اس پر ایمان رکھے ، اس کے حقائق کو پہچانے وہ جہنّم کے ساتوں دروازوں سے محفوظ رہے گا۔ ([2])
اے عاشقانِ رسول ! سورۂ فاتحہ کی خصوصیات اور اس کے فضائل میں سے ایک یہ بات بھی ہے کہ سورۂ فاتحہ سورتِ شفا ہے۔ یوں تو پُورے کا پُورا قرآنِ مجید ہی شفا ہے ،