Book Name:Mosam Sarma Ki Barkat

لباس اُتار کر اسے دیا اور فرمایا : کمبل تم نے مانگا تھا ، یہ میں اپنی خوشی سے دے رہا ہوں۔ ( [1] )

حضرت بِشْر حافِی رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ  کا مبارک انداز

حضرت بِشْر حافِی رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ  کا اولیائے کرام کی صَف میں بَڑا نام ہے ، ایک مرتبہ سردی کا موسم تھا ، حضرت بِشْر حافِی رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ کسی جگہ بیٹھے سردی سے کانپ رہے تھے اور سردیوں والا گرم لباس بھی پاس ہی رکھا تھا ، کسی نے عرض کیا : عالی جاہ ! سردی بھی ہے ، آپ سردی سے کانپ بھی رہے ہیں ، گرم لباس بھی موجود ہے تو آپ یہ لباس پہن کیوں نہیں لیتے ؟  حضرت بشر حافِی رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ کا ایمان افروز جواب غور سے سنیئے ! فرمایا : اے بھائی ! دُنیا میں غریب بہت زیادہ ہیں ، میرے پاس اتنا مال نہیں کہ میں سب کو کپڑے بانٹ سکوں ، چونکہ میں سب کو گرم لباس پہنا کر اُن سے ہمدردی نہیں کر سکتا تو اپنا گرم لباس اُتار کر ، سردی محسوس کر کے غریبوں کے ساتھ اِظْہارِ یکجہتی ( Solidarity )  کر رہا ہوں۔ ( [2] )

غریبوں میں رضائیاں تقسیم فرماتے

اعلیٰ حضرت ، امامِ اہلسنت اِمام احمدرضاخان رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ حاجت مندوں کی حاجت روائی فرمایا کرتے ، موسمِ سرما کے شروع میں ہمیشہ غریبوں میں رضائیاں تقسیم کرنا آپ کا معمول ( Routine )  تھا ، اسی سلسلے میں ایک واقعہ ملاحظہ فرمائیے : موسمِ سرما میں ایک مرتبہ اعلیٰ حضرت کے بھائی جان حضرت مولانا محمد رضا خان صاحب رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ نے اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ کی خدمت میں ایک چادرپیش کی اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ کا معمول تھا کہ


 

 



[1]...ابوین مصطفےٰ ، صفحہ:171بتغیر قلیل۔

[2]...مرقاۃالمفاتیح، کتاب صوم، جلد:4، صفحہ:385۔