Book Name:Mosam Sarma Ki Barkat
ہے تو ہم سردِی سے اُکتا جاتے ہیں ، پھر جب گرمی آتی ہے تو ہم گرمی سے بھی جلد گھبرا کر سردیوں کا انتظار کرنے لگتے ہیں۔ اگر سارا سال ایک جیسا موسم رہتا تو ہمارا کیا بنتا... ؟ اگر سارا سال سردِی رہتی تو سارا سال ہی گرم کپڑے ، ہیٹر ( Heater ) ، آگ وغیرہ کا انتظام کرنا پڑتا ، اگر سارا سال گرمی رہتی تو اس سے بچنے کا اہتمام مثلاً : اے سِی ( A.C ) ، ٹھنڈی ہوا ، کھلی فِضَا وغیرہ کا اِنتِظام رکھنا پڑتا ، اللہ پاک نے کرم فرمایا ؛ موسم 4 بنائے ، کبھی گرمی آتی ہے ، کبھی سردی ، کبھی خزاں تو کبھی بہار ، اس میں یقیناً ہمارے لئے بہت سارے فوائد موجود ہیں ، اس لئے کسی بھی موسم کو کبھی بھی بُرا نہیں کہنا چاہئے ، سردی اور گرمی کو بُرا کہنا بَہُت بُری بات ہے ، کسی موسم کا گلہ شکوہ ( Complaint ) کرنےوالاایک طرح سےموسم پیدا کرنے والے خدائے پاک کی شکایت کررہاہے۔ بُخاری شریف حدیث نمبر6181 ، اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے : آدمی زمانے کو گالیاں ( Swearing ) دیتا ہے حالانکہ زمانہ ( بنانے والا ) تو مَیں ہوں اور اِس کےدِن ، رات میرے ہی قبضۂ قدرت میں ہیں۔ ( [1] ) صحیح مسلم حدیث نمبر 2246 ، فرمانِ آخری نبی ، رسولِ ہاشمی صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ہے : زَمانے کوبُرا نہ کہو کیونکہ اللہ پاک ہی نے زمانے کو پیدا فرمایا ہے۔ ( [2] )
سب کا پیدا کرنے والا ، میرا مولا میرا مولا سب سے اَفضل سب سے اعلیٰ ، میرا مولا میرا مولا
جَگ کا خالق سب کا مالک ، وہ ہی باقی ، باقی ہالِک سچا مالک سچا آقا ، میرا مولا میرا مولا
سردی یا گرمی کی شِدَّت میں پڑھی جانے والی دُعا بھی ہے ، چنانچہ فرمانِ آخری نبی ،