Book Name:Behtareen Khatakar Kon

درست اختیار کرے تو گئی ہوئی عزّت بھی دوبارہ مِل جاتی ہے

شرط صِرْف ایک ہے؛آدمی راستہ دُرُست اختیار کرے۔ اَوْلیائے کرام کی سیرت پڑھ کر دیکھئے! ہزاروں اَوْلیائے کرام ہیں جو توبہ سے پہلے گناہوں میں مشغول تھے، معاشرے میں انہیں بُری نظروں سے دیکھا جاتا تھا، لوگ اُن سے نفرت کیا کرتے تھے مگر جیسے ہی انہوں نے توبہ کی، نیک رستے کے مُسَافِر بنے، عِبَادت و ریاضت میں مَصْرُوف ہوئے تو وہی لوگ جو پہلے نفرت کرتے تھے، ان کی استعمالی چیزوں تک سے برکت لینے لگے

ہمارے ہاں لوگ سمجھتے ہیں*عزّت پیسے سے ملتی ہے *منصب اور عہدوں سے ملتی ہے *سُوٹ بُوٹ سے عزّت ملتی ہے*بندے کے پاس مہنگی گاڑی ہو *مہنگا موبائِل ہاتھ میں ہو*ہزاروں کے کپڑے پہنے ہوں *عالی شان کوٹھیوں میں رہتا ہو تو عزّت ملتی ہے مگرایسا نہیں ہے، اللہ پاک فرماتا ہے:

مَنْ كَانَ یُرِیْدُ الْعِزَّةَ فَلِلّٰهِ الْعِزَّةُ جَمِیْعًاؕ- (پارہ:22 ،سورۂ فاطر:10)

ترجمہ کَنْزُ العرفان:جو عزت کا طلب گار ہو تو ساری عزت اللہ ہی کے پاس ہے۔

ساری عزّت اللہ پاک کے ہاں ہے،عزّت و ذِلّت کا مالِک رَبِّ کائنات ہے، اُس کے دروازے پر آئیں، یہاں سَر جھکائیں، گُنَاہوں سے توبہ کریں، اپنے مالِکِ کریم کے حُضُور حاضِر ہو کر عرض کر یں: مولیٰ! بھاگا ہوا بندہ حاضِر ہے، اے مالِکِ کریم! قُبُول فرما لے، اس بندۂ گنہگار پر کرم فرمادے، بندہ اپنے گُنَاہوں، نافرمانیوں پر سچّے دِل سے شرمندہ ہو کر توبہ کرے، یہ ہے عزّت ملنے کا درست راستہ ، یہاں جھک کر دیکھئے! اللہ کریم نوازے گا،اِنْ شَآءَ اللہُ الْکَرِیْم!ضرور نوازے گا۔