Book Name:Behtareen Khatakar Kon

والے تھے، توبہ کرنے سے پہلے آپ بہت امیر تھے اور لوگوں کو سُود پر قرضے دیا کرتے تھے، حال ایسا تھا کہ جب کسی مقروض سے قرضے کی رقم واپس لینے جاتے اور وہ نہ دے پاتا تو اس سے اپنا وقت ضائع ہونے کا جُرمانہ بھی وُصُول کیا کرتے تھے، ایک مرتبہ آپ کسی مقروض کے ہاں پہنچے، دروازے پر دستک دی، وہ مقروض خود تو گھر پر موجود نہیں تھا، البتہ اس کی بیوی نے کہا کہ میرا شوہر تو گھر پر نہیں ہے، نہ ہی میرے پاس رقم ہے جو آپ کو دے دوں، البتہ آج ہم نے بکری ذَبح کی تھی، اس کا سارا گوشت ختم ہو چکا ہے،سَر باقی ہے، وہ لینا چاہیں تو لے لیں،حبیب عجمی(رَحمۃُ اللہِ علیہ) نے بکری کا سَر لیا اور گھر آ گئے، زوجہ کو کہا: اسے پکاؤ! زوجہ بولی: گھر میں نہ لکڑیاں ہیں، نہ دوسرا راشن،چنانچہ آپ لکڑیاں وغیرہ بھی مقروضوں کے ہی گھر سے لے آئے، زوجہ نے ہانڈی بنائی، ابھی کھانا تیار بھی نہیں ہوا تھا کہ ایک بھکاری آ گیا،حبیب عجمی (رَحمۃُ اللہِ علیہ) نے اسے بھی باتیں سُنا کر نکال دیا، کھانا تیار ہو چکا تھا، آپ کھانے کے لئے بیٹھے مگر جیسے ہی زوجہ نے ہانڈی کھولی تو اس میں بکری کی سری کی جگہ خون ہی خون بھرا تھا، زوجہ نے پُکار کر کہا: دیکھو تمہاری کنجوسی کا نتیجہ...!! ہانڈی خون سے بھری پڑی ہے۔

ہانڈی کا یُوں خُون میں تبدیل ہو جانا گویا قُدْرت کی ایک تنبیہ تھی،جسے حضرت حبیب عجمی رَحمۃُ اللہِ علیہ نے سنجیدہ لیا اور فوراً ہی سارے گُنَاہ چھوڑنے کا پکّا ارادہ کر لیا،اب حضرت حبیب عجمی رَحمۃُ اللہِ علیہ گھر سے باہَر نکلے،گلی سے گزر رہے تھے کہ وہاں کھیلتے ہوئے بچے ایک دوسرے سے بولے: دُور ہو جاؤ! حبیب سُود خور آ رہا ہے، کہیں اس کے قدموں کی دُھول ہم پر پڑ گئی تو ہم بھی بدبخت ہو جائیں گے۔