Book Name:Ghazwa e Badr Aur Shan e Mola Ali

مولیٰ علی اور قرآن کی خدمت

صحابئ رسول حضرت ابوسعید خدری رَضِیَ اللہُ عنہ فرماتے ہیں: ایک مرتبہ ہم رسولِ ذیشان، مکی مَدَنی سلطان صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی تشریف آوری کا انتظار(Wait)کررہے تھے، اتنے میں آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم گھر مبارک سے باہَر تشریف لے آئے،ہم سب استقبال کے لئے کھڑے ہو گئے۔ آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کے نعل شریف(یعنی جوتی مبارک) کو گانٹھنے کی حاجت تھی، چنانچہ آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے جوتی مبارک مولیٰ علی رَضِیَ اللہُ عنہ کو عطا فرمائی، وہ جوتی مبارک کو سلائی(Stitches) لگانے لگے۔ اس وقت رسولِ ذیشان، مکی مَدَنی سلطان صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے فرمایا: جس طرح مجھے قرآنِ کریم کے نزول سے متعلق غیر مسلموں سے مقابلہ کرنا پڑا ہے، تم میں ایک شخص ہے، وہ قرآنِ کریم کی تاوِیل سے متعلق مقابلہ کرے گا (یعنی کچھ بدباطن قرآنِ مجید کے معانی بدل دیں گے، تم میں سے ایک شخص ان بدبختوں سے مقابلہ کرے گا)۔ پِھرآپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے فرمایا: یہ وہ ہے جو ابھی میرے نعلین کو سلائی لگا رہا ہے۔([1])  

پیارے اسلامی بھائیو! یہ واقعہ جس کی غیبی خبررسولِ ذیشان صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے دِی، یہ 38 ہجری کو پیش آیا، کوفے کے رہنے والے کچھ منافق لوگ تھے، انہوں نے قرآنی آیات کے غلط مطلب نکالنے شروع کئے اور ان غلط مطلبوں کی آڑ میں ان بدبختوں نے حضرت مولیٰ علی رَضِیَ اللہُ عنہ پر کفر کا فتویٰ بھی لگایا([2]) اور ناحق قتل و غارت


 

 



[1]...ترمذی، ابواب المناقب عن رسول اللہ، مناقب علی بن ابی طالب، صفحہ:846، حدیث:3724۔

[2]...تاريخ ابن عساكر، رقم:4933، علی بن ابی طالب، جلد:42، صفحہ:465-467 خلاصۃً۔