Book Name:Ghazwa e Badr Aur Shan e Mola Ali

ہے ان کی بے عیب و بے داغ سیرت پر لاکھوں سلام نازل ہوں۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                               صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

آیتِ کریمہ کی وضاحت

پیارے اسلامی بھائیو! 17رمضانُ المبارک غزوۂ بدر کا دِن ہے اور 21 رمضانُ المبارَک کو یومِ علیُ المرتضیٰ ہے یعنی 21 رمضان کو مسلمانوں کے چوتھے خلیفہ حضرت علی المرتضیٰ شیرِ خُدا رَضِیَ اللہُ عنہ کی شہادت ہوئی۔([1])  ہم نے بیان کی ابتدا میں پارہ: 17، سورۂ حج کی آیت: 19 سننے کی سعادت حاصِل کی، یہ آیتِ کریمہ مولیٰ علی رَضِیَ اللہُ عنہ کی شان میں اور غزوۂ بدر کے بیان میں نازِل ہوئی ہے۔ چنانچہ عظیم صحابئ رسول حضرت ابوذر غفاری رَضِیَ اللہُ عنہ قسم اُٹھا کر فرمایا کرتے تھے کہ 3صحابۂ کرام جو غزوۂ بدر کے دِن سب سے پہلے کفّارِ قریش کے مقابلے کے لئے آگے بڑھے تھے یعنی حضرت علی، حضرت حمزہ اور حضرت عبیدہ بن ثابت رَضِیَ اللہُ عنہم، یہ آیت (اور اس سے آگے کی 6 آیات) ان 3صحابہ کے حق میں نازِل ہوئیں۔ ([2])

روایات میں ہے: غزوۂ بدر کے دِن جب مسلمانوں اور غیر مسلموں کے لشکر آمنے سامنے ہوئے تو عُتبہ، شیبہ اور ولید  بن عتبہ جو مکے کے بڑے سردار(Tribal Chief) اور غیر مسلم تھے، یہ تینوں لشکر سے نکل کر آگے میدان میں آئے اور پُکار کر کہا: اے مُحَمَّد (صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم)! ہمارے مقابلے کے لئے جوان بھیجئے!  ان کی یہ للکار سُن کر کچھ اَنصار


 

 



[1]...تاریخ ابن عساکر، رقم:4933، علی بن ابی طالب، جلد:42، صفحہ:587۔

[2]...تفسیر قرطبی، پارہ:17، سورۂ الحج، زیر آیت:19، جلد:6، جز:12،  صفحہ:17۔