Book Name:Ahl e Jannat Aur Ahl e Jahannum Ka Mukalma

اس سے معلوم ہوا کہ کفر و عناد اور بد عملی کی بڑی وجہ قیامت کا انکار یا اسے بھلانا ہے۔ ہم الحمد للہ! مسلمان ہیں اور ہم قیامت پر یقین بھی رکھتے ہیں، جو معاذ اللہ!قیامت کا انکار کر دے وہ تو مسلمان ہی نہ رہے گا بلکہ کافِر ہو جائے گا۔ بےشک ہر مسلمان قیامت پر ایمان اوریقین رکھتا ہے مگر قیامت کے متعلق اپنے یقین کی کیفیت کے متعلق تھوڑا غور کرنے کی ضرورت ہے، قرآنِ کریم نے مسلمانوں كے اَوْصاف بیان کرتے ہوئے فرمایا:

وَ بِالْاٰخِرَةِ هُمْ یُوْقِنُوْنَؕ(۴) (پارہ:1، البقرۃ:4)

ترجمہ کنزُ العِرفان:اور وہ آخرت پر  یقین رکھتے ہیں۔

بےشک ہم قیامت پر ایسا ہی پختہ یقین رکھتے ہیں مگر افسوس یہ ہے کہ دُنیا کی محبت ایسی دِل میں گھر کر گئی ہے کہ قیامت کا یقین ہونے کے باوُجود اس یقین کے نتیجے میں ملنے والی کیفیات میں کمی آ گئی ہے ورنہ دیکھئے! ہمیں یہ یقین ہے کہ آگ جلاتی ہے اور اس سے بھی کہیں زیادہ پکا یقین ہے کہ قیامت لازمی آئے گی، اس کے باوُجود کوئی بھی کبھی بھول کر بھی آگ میں ہاتھ نہیں ڈالتا جبکہ گُنَاہ جو قیامت کے روز سخت نقصان کا سبب بن سکتے ہیں، یہ جان بوجھ کر کئے جاتے ہیں۔ معلوم ہوا ہمیں قیامت پر یقین تو بےشک ہے مگر دُنیا کی محبت، مال ودولت کی محبت، حرص ولالچ اور گناہوں کی سیاہی نے اس یقین کے نتیجے میں پیدا ہونے والی خوفِ خُدا والی کیفیت کو ماند کر دیا ہے، اس کا نقصان یہ ہوا کہ ہم گُنَاہوں پر دلیر ہو گئے، دِل سے خوفِ خُدا کم ہو گیا، بعض نادان تو ایسے بےباک بھی ہوئے کہ ان کا مزاج ہے: جو ہو گا دیکھا جائے گا *کوئی نماز کی دعوت دے *قبر وآخرت کی یاد دلائے *قبر کی تیاری کاذہن بنائے *جنّت میں لے جانے والے اعمال کی ترغیب دلائے *جہنّم